
سٹی کونسل کراچی کے اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ارکان ایک دوسرے سے لڑ پڑے، جھگڑا تحریک انصاف سے وابستہ اور منحرف ارکان کے درمیان ہوا۔
ایوان میں اسد امان کی تقریر کے دوران پی ٹی آئی اراکین نے احتجاج شروع کردیا، جس کے بعد تحریک انصاف کے اراکین کی جانب سے ایک دوسرے پر الزامات کی بارش کی گئی، اس کے بعد نوبت ہاتھا پائی تک پہنچ گئی۔
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے اپنی زیرِ صدارت سٹی کونسل کے اجلاس میں آنے پر امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن کو خوش آمدید کہا۔
اجلاس کے دوران رکن جماعت اسلامی قاضی صدر الدین نے کہا کہ اجلاس میں موجود 2 افراد کا تعلق ایوان سے نہیں۔
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے ایوان سے غیر متعلقہ افراد کو نکالنے کا حکم دیا۔
جماعت اسلامی کے رکن قاضی صدر الدین نے بجٹ کی منظوری پر اعتراض بھی اٹھایا۔
اس پر میئر مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ بجٹ قوانین کےتحت پاس کیا گیا، کسی کو اعتراض ہے تو اپنی تحریک پیش کر سکتا ہے۔
اس دوران حافظ نعیم الرحمٰن سٹی کونسل اجلاس میں شریک ہوئے، مئیر کراچی نے حافظ نعیم الرحمٰن کو ایوان میں خوش آمدید کہا۔
اجلاس کے دوران اپوزیشن رکن قاضی صدر الدین نے کہا کہ بجٹ میں لیاری اور کورنگی میں کوئی پارک نہیں دیا گیا، ایک مخصوص یو سی کو بجٹ میں نوازا گیا۔
میئر کراچی نے سٹی کونسل کے ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ مل بیٹھ کر مسائل کا حل نکالنا ہے، ہمیں مل کر لوگوں کی خدمت کرنی ہے، قاضی صاحب نے بات کرنی ہے تو ساتھ بیٹھ کر بات کروں گا، کراچی کے عوام نے مینڈیٹ دیا ہے۔
جماعت اسلامی کے رکن سیف الدین ایڈووکیٹ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ راؤ انوار نے اہم انکشافات کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کا مینڈینٹ چرایا گیا، ڈپٹی میئر سے ایجنڈا طے ہوا تھا اس کے تحت اجلاس نہیں چلایا گیا۔
دوسری جانب رکن پیپلز پارٹی نجمی عالم کا کہنا تھا کہ راؤ انوار کا اجلاس میں ذکر ہو رہا ہے، کراچی میں کس جماعت نے دہشت گردی کروائی ہے؟
Comments are closed.