denver hookup airbnb funny will send nudes in 20 minutes no hookups gay hookup places in gloucester county nj casusl hookup review edf8329we

بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

سٹنگر میزائل: افغان جنگ کے فیصلہ کُن ہتھیار کا یوکرین میں روس کے خلاف استعمال

یوکرین، روس تنازع: مغربی ممالک کی جانب سے یوکرین کو فراہم کیے جانے والے اسلحے سے کوئی فرق پڑ رہا ہے؟

  • جوناتھن بیل
  • دفاعی نامہ نگار

یوکرین

،تصویر کا ذریعہUkrainian armed forces

یوکرین کی فوج نے متعدد ایسی ویڈیوز جاری کی ہیں جن میں زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں کی مدد سے روسی ہیلی کاپٹروں کو تباہ کرتے دکھائے جانے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔

گذشتہ ہفتے یوکرین کی فوج نے ایک روسی ہیلی کاپٹر کو مار گرانے کی ویڈیو بھی جاری کی تھی۔ ہیلی کاپٹر جو انتہائی نیچی سطح پر پرواز کرتا ہوا نظر آتا ہے، اس پر یوکرینی فوج میزائل داغتی ہے اور اگلے ہی لمحے ہیلی کاپٹر زمین پر گر کر آگ کا بگولہ بن جاتا ہے۔

اس کے علاوہ ایک روسی جنگی جہاز کو تباہ کرنے کے دعوے پر مبنی ایک ویڈیو بھی سامنے آئی ہے جسے خارخیو شہر کے قریب فضا میں نشانہ بنا گیا تھا۔ فوجی ماہرین سمجھتے ہیں کہ ایسے شواہد سامنے آ رہے ہیں کہ یوکرین کو مغربی ممالک کی جانب سے فراہم کیا جانے والا اسلحہ ان کارروائیوں میں استعمال ہو رہا ہے۔

رائل یونائٹیڈ سروسز انسٹیٹوٹ کے ریسرچ فیلو جسٹن برونک کا کہنا ہے کہ یوکرین پر حملے کے دوران اب تک مجموعی طور پر 20 روسی طیاروں کے تباہ ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے جن میں جنگی طیارے اور ہیلی کاپٹر شامل ہیں۔

یہ اندازہ اس یوکرینی دعوے سے بہت مختلف ہے جس کے مطابق یوکرینی فوج ابھی تک روس کے 48 جنگی جہاز اور 80 ہیلی کاپٹروں کو تباہ کر چکی ہے۔

لیکن ایک بات واضح ہےکہ روس ابھی تک یوکرین کی فضاؤں میں اپنی برتری قائم نہیں کر سکا ہے۔

اس دوران یوکرین کا بھی نقصان ہوا ہے۔ برطانیہ کے وزیر دفاع بین والس نے بی بی سی کو بتایا کہ روس ابھی یوکرین کی ایئرفورس اور ایئرڈیفنس نظام کو مکمل طور پر تباہ نہیں کر سکا ہے۔

جنگ شروع ہونے سے پہلے یوکرین کی ایئرفورس کی تعداد روس کے مقابلے میں ایک تہائی تھی۔

برطانوی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ یوکرین کی جانب سے اپنے ایئرڈیفنس نظام کو بچا کر رکھنے کی صلاحیت نے پہلے ہی روس کو اپنے طیارے رات کے اوقات میں پرواز کروانے پر مجبور کر دیا ہے۔

مغربی ممالک نے ابھی تک یوکرین کو کندھے پر رکھ کر فائر کرنے والے میزائل فراہم کیے ہیں۔ اِن میں سٹنگر میزائل بھی شامل ہیں جنھوں نے اسی کی دہائی میں افغانستان میں سوویت یونین کی فوج کی شکست میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

سٹنگر

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

سٹنگر میزائل نے افغانستان میں سوویت یونین کی فوج کی شکست میں اہم کردار ادا کیا تھا

مغربی ممالک نے ابھی تک یوکرین کو کتنے میزائل فراہم کیے ہیں اس کا صحیح اندازہ لگانا مشکل ہے۔ البتہ برطانوی وزیر دفاع بین والس نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ ابھی تک ہزاروں ٹینک شکن ہتھیار فراہم کیے جا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک ہزار سے کچھ زیادہ سٹنگر میزائل بھی یوکرین کو فراہم کیے جا چکے ہیں۔

سی این این نے امریکی حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ ابھی تک نیٹو اتحاد کے رکن ممالک یوکرین کو 17 ہزار ٹینک شکن ہتھیاروں کے علاوہ دو ہزار سٹنگر میزائل فراہم کر چکے ہیں۔

برطانیہ اور امریکہ نے یوکرین پر 24 فروری کو روس کے حملے سے پہلے ہتھیاروں کی فراہمی شروع کر دی تھی۔ برطانیہ نے یوکرین کو دو ہزار ٹینک شکن میزائل فراہم کیے ہیں۔

برطانوی وزیر دفاع بین والس نے کہا ہے کہ انھیں برطانیہ کی جانب سے یوکرین کو مہیا کیے جانے والے ہتھیاروں کو جنگ میں استعمال کرنے کی اطلاعات ملتی رہتی ہیں۔

رائفلیں اور گولہ بارور

زیادہ ممالک نے یوکرین کو اسلحے کی فراہمی روس کے حملے کے بعد شروع کی ہے۔ ایسے ممالک میں فن لینڈ اور سویڈن بھی شامل ہیں جو نیٹو اتحاد کا حصہ بھی نہیں ہیں اور ان کی غیر جانبدار رہنے کی ایک تاریخ ہے۔ دونوں ملکوں نے یوکرین کو ہزاروں ٹینک شکن ہتھیار فراہم کیے ہیں۔

جرمنی نے یوکرین کو ایک ہزار ٹینک شکن ہتھیار اور پانچ سو سٹنگر میزائل فراہم کیے ہیں۔ اس کے علاوہ بالٹک ریاستوں نے یوکرین کو سٹنگر میزائلوں کے علاوہ ڈیڑھ میل دوری تک مار کرنے والے ’جیولن‘ اینٹی ٹینک میزائل فراہم کیے ہیں۔

یوکرین کا کہنا ہے کہ وہ روس کے متعدد ٹی 72 ٹینکوں کو کامیابی سے نشانہ بنا چکا ہے۔

حالیہ دنوں میں یوکرین کو فراہم کیے جانے والے اسلحے میں ہزاروں رائفلیں، مشین گنیں، ٹینک شکن بارودی سرنگیں، سینکڑوں ٹن بارود کے علاوہ باڈی آرمر، اور ہیلمٹ بھی شامل ہیں۔

روس

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

مغربی ممالک نے یوکرین کو اینٹی ٹینک ہتھیار فراہم کیے ہیں

یوکرین کو کیسے ہتھیار فراہم کیے جا رہے ہیں؟

برطانیہ کا کہنا ہے کہ وہ ہتھیاروں کو یوکرین تک پہنچانے میں مدد فراہم کر رہا ہے۔ البتہ دوسرے مغربی ممالک اس حوالے سے کوئی تفصیل فراہم نہیں کر رہے ہیں۔

لیکن یہ ڈھکی چھپی بات نہیں ہے کہ روسی افواج کی زیادہ توجہ مشرقی یوکرین پر ہے اور یوکرین کو اسلحے کی فراہمی اس کے پڑوسی ملکوں کے ذریعے ہو رہی ہے۔ بی بی سی نے ایسٹونیا، سویڈن اور ڈنمارک کی وزارت دفاع سے بات کی ہے جنھوں نے تصدیق کی ہے کہ حالیہ دنوں میں یوکرین کو کامیابی سے اسلحہ پہنچایا گیا ہے۔

یوکرین کو مہیا کیے جانے والے اسلحے سے کیا فرق پڑ رہا ہے؟

یوکرین کو مغربی ممالک کی جانب سے مہیا کیا جانے والے اسلحے سے تبھی کوئی فرق پڑ سکتا ہے اگر یوکرین کی افواج میں اس کو استعمال کرنے کی اہلیت برقرار رہے۔

مسٹر برونک کے مطابق یوکرین کی جانب سے سوویت دور کے دور تک مار کرنے والے ایئر ڈیفنس سسٹم کو برقرار رکھنے کی صلاحیت نے روسی جنگی طیاروں کو کم بلندی پر پرواز کرنے پر مجبور کیا ہے۔ اس کی وجہ سے وہ نیٹو ممالک کی جانب سے فراہم کردہ کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی زد میں آ رہے ہیں۔

line

روس کا یوکرین پر حملہ: ہماری کوریج

line

دور تک مار کرنے والے ایئر ڈیفنس سسٹم کی عدم موجودگی میں روسی جہاز بلندی پر پرواز کرتے ہوئے کم دوری تک مار کرنے والے میزائلوں سے بچ سکتے ہیں۔

دریں اثنا امریکہ اور اس کے یورپی اتحادی یوکرین کو اسلحہ کی فراہمی بڑھانے پر غور کر رہے ہیں۔ یوکرین کو اسلحہ فراہم کرنے کا موقع شاید محدود ہے جب روس ان سپلائی لائنز کو نشانہ بنانا شروع کر دے گا۔

امریکی وزیر خارجہ اینتھونی بلنکن نے کہا ہے کہ یوکرین کو روسی ساختہ جنگی طیارے فراہم کرنے کے حوالے سے ان کی پولینڈ کے حکام سے بات چیت ہوئی ہے۔

اگر ایسا ہو بھی جاتا ہے تو تب بھی یوکرین کو تربیت یافتہ پائلٹوں کی ضرورت ہو گی جو انھیں اڑا سکیں۔

مغربی ممالک کی جانب سے مہیا کیا جانے والا اسلحہ اسی صورت میں کارگر ثابت ہو سکتا ہے اگر یوکرینی فوج اس کو استعمال کرنے کی صلاحیت رکھتی ہوں۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.