- مصنف, سوتک بسواس
- عہدہ, نمائندہ انڈیا
- 43 منٹ قبل
ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ انڈیا میں دہائیوں سے جاری ذات پات کے امتیاز کی وجہ سے بچے اپنی عمر کے حساب سے بڑھنے سے قاصر ہیں اور غذائی قلت کے سبب انڈیا میں سٹنٹنگ کی شرح سب صحارا افریقہ کے مقابلے میں زیادہ ہے۔جب بچہ اپنی عمر کے لحاظ سے متوقع قد و قامت سے کم رہ جاتا ہے تو اسے سٹنٹڈ سمجھا جاتا ہے اور یہ غذائیت کے اہم فرق کی واضح علامت ہے۔انڈیا اور صحارا ریگستان کے جنوب میں واقع خطہ یعنی ان دونوں خِطّوں میں کل ملا کر دنیا کی پانچ سال سے کم عمر کی 44 فیصد آبادی رہتی ہے۔ لیکن عالمی سطح پر انہی دونوں علاقوں میں دنیا بھر کے 70 فیصد سٹنٹڈ بچے رہتے ہیں، جو بچوں میں غذائی قلت کا ایک اہم اشاریہ ہے۔اگرچہ ان دونوں خِطّوں میں حالیہ برسوں میں نمایاں پیش رفت اور بہتری دیکھی گئی تاہم انڈیا میں ایسے بچوں کی شرح 35.7 فیصد ہے جکہ سب صحارا یا جنوبی افریقہ کے 49 ممالک میں ان کی مجموعی اوسط 33.6 فیصد ہے۔
اشونی دیشپانڈے (دہلی کی اشوکا یونیورسٹی) اور راجیش رامچندرن (ملائیشیا کی موناش یونیورسٹی) کے مطالعے سے معلوم ہوا کہ صرف قد کے فرق پر توجہ مرکوز کرنا، یا انڈین بچوں کا سب صحارا افریقہ کے بچوں سے چھوٹا رہ جانے کے معاملے پر زور دینے سے ایک اہم عنصر کو نظر انداز ہو جاتا ہے۔ اور یہ اہم عنصر انڈیا میں بچوں میں غذائی قلت میں سماجی شناخت، خاص طور پر ذات پات کا کردار ہے۔بچے کی زندگی کے پہلے 1,000 دنوں کو اکثر ان کی نشو نما اور پروش کا ‘سنہری دور’ کہا جاتا ہے کیونکہ دو سال کی عمر تک بچوں میں دماغ کا تقریبا 80 فیصد حصہ نشوونما پا جاتا ہے، جو زندگی بھر کے لیے ان کی صلاحیت کی بنیاد رکھتا ہے۔،تصویر کا ذریعہGetty Images
،تصویر کا ذریعہGetty Images
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.