’سو کر اُٹھی تو میرے خاندان کے ٹکڑے ہو چکے تھے، اس بار ہم سے ملنے کوئی نہیں آئے گا‘: غزہ کے یتیم بچوں کی بے مزہ عید
- مصنف, الا راگئی
- عہدہ, بی بی سی عرب نیوز
- 4 منٹ قبل
’جنگ کی وجہ سے یہ عید دیگر عیدوں کی طرح نہیں۔ ہم نے اپنے پورے خاندان کو کھو دیا۔‘ یہ الفاظ ہیں 11 برس کی لیان کے جو جنگ سے متاثرہ فلسطینی شہر رفح کی رہائشی ہیں۔ایک ایسے وقت میں جب دُنیا بھر کے مسلمان عیدالفطر منانے کی تیاریاں کر رہے ہیں، رفح کے بچوں کا کہنا ہے کہ ان کی عید کی خوشیاں چھین لی گئی ہیں۔بچوں کے لیے کام کرنے والے اقوامِ متحدہ کے ادارے کا کہنا ہے کہ غزہ کی بے گھر آبادی میں ایک فیصد بچے ایسے ہیں جو یتیم ہو چکے ہیں یا پھر اب ان کی دیکھ بھال کرنے والا کوئی نہیں بچا۔اقوامِ متحدہ کے ادارے ’یونیسیف‘ کے مطابق غزہ میں ایسا کوئی کیمپ نہیں جہاں موجود کسی بچے نے اپنے والدین یا دونوں میں سے کسی ایک کو نہ کھویا ہو۔
لیان اور ان کی 18 ماہ کی بہن سِوار اپنے خاندان میں زندہ بچ جانے والے واحد دو فرد ہیں۔ ان کا پورا خاندان غزہ کے الاہلی ہسپتال میں گذشتہ برس اکتوبر میں ہونے والے بم دھماکے میں ہلاک ہو گیا تھا۔اس رات لیان کے خاندان کے 35 افراد بشمول ان کے پانچ بہن، بھائی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔اس رات کے بارے میں بات کرتے ہوئے لیان کہتی ہیں کہ ’ہمارے خاندان کو ابھی ہسپتال پہنچے ڈیڑھ گھنٹہ ہی ہوا تھا کہ ہم پر دو میزائل آ گرے۔ میں سو کر اُٹھی تو میرے خاندان کے ٹکڑے ہو چکے تھے۔‘غزہ کے ہسپتال پر ہونے والے اس حملے میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند گرہ اسلامک جہاد نے حملے کا الزام ایک دوسرے پر عائد کیا تھا۔لیان اب جنوبی غزہ میں رفح کے علاقے میں اپنی ایک آنٹی اور کزن کے ساتھ ایک جھونپڑی میں مقیم ہیں۔جنگ سے قبل لیان اپنے والدین کے ساتھ عید پر پہننے کے لیے کپڑے خریدا کرتی تھیں، مقامی علاقوں میں ’مامول‘ کے نام سے مشہور بسکٹ بنایا کرتی تھیں اور خاندانی دعوتوں کا لُطف اُٹھایا کرتی تھیں۔لیان کہتی ہیں کہ اس برس اب کوئی دعوت نہیں ہو گی۔ ’اس عید پر ہم سے ملنے کوئی نہیں آئے گا۔‘غزہ میں جنگ کے باعث لاکھوں لوگ بے روزگار ہو گئے ہیں اور پیسوں کی شدید قلت ہے، اس کے باوجود بھی لیان کے 24 سالہ کزن علی ان کی اور ان کی 18 ماہ کی بہن کی دیکھ بھال کر رہے ہیں اور انھیں اپنی استطاعت کے مطابق کپڑے اور کھلونے دِلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔لیان کے کزنز اپنے خاندان کے 43 افراد کے ہمراہ غزہ کے علاقے زیتون میں ایک بلڈنگ میں رہا کرتے تھے اور اب اس خاندان کے زندہ بچ جانے والے افراد جنوبی غزہ میں ایک جھونپڑی میں رہتے ہیں۔
کھانوں کی تیاری
جنگ زدہ علاقوں میں سرکس
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.