نقشہ نویس جسے سویڈن کے جنگل سے کانسی کے دور کے زیورات ملے
سویڈن میں پہلے کبھی اتنے بڑے پیمانے پر کانسی دور کی اشیا نہیں ملی ہیں
سویڈن میں ایک نقشہ نویس کو جنگل کے سروے کے دوران کانسی دور کے زیوارت ملے ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ 2500 سال پرانے ہیں۔ اس انمول خزانے میں پچاس اشیا ہیں جن میں ہار، کڑے، اور لباس پر لگانے والی پنِ شامل ہیں۔
نقشہ نگار تھامس کارلسن کے کہنا ہے کہ ’پہلے مجھے لگا کہ یہ لیمپ ہے لیکن جب میں نے قریب سے دیکھا تو لگا یہ تو جیولری ہے۔‘
سویڈن کے ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ اس طرح کے ذخیرے کی دریافت بہت ہی غیر معمولی ہے۔
پرانے زمانے میں قبائل ایسی اشیا کو دریا کے کناروں یا گیلے میدانوں میں چھوڑ دیتے تھے۔ پرانے زمانے کی جیولری کا یہ ذخیرہ ایک چٹان کے قریب زمین پر پڑا ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ کسی جانور نے اس کو اپنی جگہ سے ہلایا جس کی وجہ سے ان میں کچھ نظر آ رہا تھا۔
خیال کیا جاتا ہے کہ یہ جیولری 750 سال قبل از مسیح سے 500 قبل مسیح کی ہے۔
مسٹر کارلسن کا کہنا ہے جب وہ زمین پر رکھے نقشے کو دیکھ رہے تھے جس پر وہ کام کر رہے تھے تو انھیں ایک دھات کی چمک محسوس ہوئی۔ ابتد میں انھیں لگا کہ یہ چونکہ اتنی اچھی حالت میں ہیں تو شاید نقلی ہو گی۔ انھوں نے پھر اس خزانے کی تصاویر آثار قدیمہ کے ایک مقامی ماہر کو بھیجیں۔
یہ تمام اشیا گوتھنبگ کے قریبی جنگل ایلنگساس سے ملی ہیں۔
ماہرین آثار قدیمہ کے خیال میں زیوارت کے اس ذخیرے کو دیوتا یا دیوتاؤں کو خوش کرنے کے لیے جان بوجھ کر وہاں رکھا گیا تھا۔
وہ جگہ جہاں سے پیتل کے زمانے کی زیوارت کا خزانہ ملا ہے
گوتھنبگ یونیورسٹی میں علمِ آثار قدیمہ کے پروفیسر جوہان لنگ کا کہنا ہے کہ زیورات اس تمام عرصے کے دوران بہت محفوظ رہے ہیں۔
گوٹسنبورگ پوسٹن نے پروفیسر جوہان لنگ کے حوالے سے لکھا ہے کہ یہ اشیا کسی اعلیٰ حیثیت یا امیر عورت یا خواتین کی تھیں۔ دریافت ہونے والی اشیا میں ایک ایسا راڈ بھی ہے جسے گھڑ سوار گھوڑے کو چلانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
خیال کیاجاتا ہے کہ ٹانگ میں پہنے والا کڑا ہے جسے پرانے دور میں پہنا جاتا تھا
سویڈن کے قانون کے مطابق اگر کسی شخص کو ایسی نادر اشیا ملتی ہیں تو اس کے لیے لازم ہے کہ وہ پولیس یا مقامی حکام کو اس کے بارے میں آگاہ کرے کیونکہ یہ ریاست کی ملکیت ہے۔
البتہ سویڈش ورثہ بورڈ اگر سمجھے تو وہ ان نادر اشیا کو ڈھونڈنے والے شخص کے لیے کوئی انعام مقرر کر سکتا ہے۔
مسٹر کارلسن کا کہنا ہے کہ انعام ملے تو اچھا ہے لیکن ان کے لیے یہ بہت اہم نہیں ہے۔ انھوں نے کہا تاریخی دریافت کا حصہ بننا اچھا لگتا ہے۔ ہمیں اس دور کے بارے میں بہت کم معلومات ہیں کیونکہ اس وقت کے بارے میں کچھ لکھا ہوا نہیں ملا ہے۔
سکینڈنیویا میں کانسی کا دور 1700 قبل از مسیح سے 500 قبل از مسیح رہا ہے جس کے بعد لوہے کے دور کا آغاز ہوتا ہے۔
لوہے کا دور 800 عسیوی تک جاری رہا۔
ماہر آثار قدیمہ میٹس ہیلگرن اس کا جگہ کا معائنہ کر رہے ہیں جہاں سے نادر زیورات کا خزانہ دریافت ہوا ہے
آثار قدیمہ کی ماہر پرنیلا مورنر کا کہنا ہے کہ 1980 میں سکارابوگ میں کانسی کی تلواروں کی دریافت کے بعد سے کوئی ایسی بڑی دریافت نہیں ہوئی تھی جو اب ہوئی ہے۔
وی جی آر فوکس نامی ویب سائٹ کا کہنا ہے کہ گوتھنبگ میں ماہرین آثار قدیمہ اس علاقے کا بغور معائنہ کر رہے ہیں جہاں سے یہ اشیا ملی ہیں۔
Comments are closed.