- مصنف, میڈی سیویج
- عہدہ, بی بی سی نیوز، سٹاک ہوم
- 2 گھنٹے قبل
سویڈن ایک ایسا ملک ہے جس کی عالمی شہرت ٹیکس کی زیادہ شرح اور معاشرتی برابری کے تصور سے جڑی ہے لیکن اب یہ ملک یورپ میں امیر ترین لوگوں کی آماجگاہ بن رہا ہے۔لنڈنگو جزیرے میں لال اور پیلے رنگ کے بڑے بڑے لکڑی سے تعمیر شدہ پرآسائش گھر نظر آتے ہیں جبکہ چند سفید رنگ کے حویلی نما گھر بھی ہیں جن میں زمین سے چھت تک کھڑکیاں ہیں۔یہ سٹاک ہوم کے مرکز سے آدھے گھنٹے کی مسافت پر موجود سویڈن کے سب سے امیر افراد کا رہائشی علاقہ ہے۔کونراڈ برجسٹروم نے ایک لائٹ آن کر کے مجھے شراب کی تین ہزار بوتلوں سے بھرا ہوا تہہ خانہ دکھایا۔ مسکراتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ ’فرانسیسی شراب مجھے بہت پسند ہے۔‘
ان کے گھر میں ایک سوئمنگ پول، جِم اور ایک نائٹ کلب بھی ہے۔ نائٹ کلب کو دیگر مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔انھوں نے وضاحت دی کہ ’میرے بہت سے دوستوں کا تعلق موسیقی کے شعبے سے ہے اور ہم اکثر موسیقی پر کام کرتے ہیں۔‘ کونراڈ نے ہیڈ فون اور سپیکر تیار کرنے والی کمپنیوں کی مدد سے پیسہ بنایا ہے اور وہ سویڈن اور سپین میں اس گھر کے علاوہ بھی تین مکانات کے مالک ہیں۔ایک کامیاب کاروباری شخصیت کا ایسا طرز زندگی حیران کن نہیں لیکن چند لوگوں کے لیے شاید یہ حیران کن بات ہو کہ کونراڈ سمیت کتنے ہی لوگ سویڈن میں اتنے امیر ہیں۔اگرچہ اس وقت سویڈن میں دائیں بازو کی اتحادی حکومت برسراقتدار ہے لیکن گذشتہ صدی کے دوران زیادہ وقت ملک پر سوشلسٹ ڈیموکریٹ حکومت کا راج رہا، جن کا منشور ملک کو ایک مضبوط فلاحی ریاست بنانے کا تھا جس کے لیے ٹیکسوں کی مدد سے برابری کے اصول کے تحت معیشت کو ترقی دینا مقصود تھا۔،تصویر کا ذریعہMADDY SAVAGE
سنہ 2010 سے چند سال پہلے تک سویڈن میں شرح سود کافی کم تھی جس کی وجہ سے بینکوں سے ادھار رقم حاصل کرنا آسان تھا۔ اسی لیے اکثر شہریوں نے پراپرٹی میں سرمایہ کاری کی یا پھر نئی کمپنیوں میں پیسہ لگایا اور نتیجتا کئی نئی کمپنیوں کی قدروقیمت میں اضافہ ہوا۔آندریاس سروینکا کہتے ہیں کہ ارب پتی افراد کی تعداد میں اضافے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ چند برسوں کے دوران اثاثوں کی قیمت میں بہت اضافہ ہوا ہے۔سویڈن میں زیادہ کمانے والوں کی ذاتی کمائی پر 50 فیصد سے زیادہ ٹیکس لگتا ہے، جو یورپ میں سب سے زیادہ ہے، تاہم آندریاس کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند حکومتوں نے چند ٹیکسوں کو اس طریقے سے مرتب کیا کہ امیر لوگوں کو اس کا فائدہ ہوا۔سویڈن میں دولت اور وراثت کے ٹیکسوں کو 2000 کی دہائی میں ختم کر دیا تھا جبکہ سٹاک یا کمپنی کے شیئر ہولڈرز کو حصہ دینے پر عائد ٹیکس کی شرح تنخواہ سے کہیں کم ہے۔ دوسری جانب کارپوریٹ ٹیکس کی شرح میں بھی 1990 سے اب تک 10 فیصد تک کمی ہو چکی ہے جو یورپی اوسط سے نیچے ہے۔آندریاس سروینکا کا کہنا ہے کہ ’اگر آپ ارب پتی ہیں تو آپ کو سویڈن سے باہر جانے کی ضرورت نہیں بلکہ حقیقت میں اب چند ارب پتی سویڈن منتقل ہو رہے ہیں۔‘،تصویر کا ذریعہMADDY SAVAGE
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.