سپریم کورٹ میں سویلین کے فوجی ٹرائل کے خلاف درخواستوں میں فل کورٹ درخواست مسترد کیے جانے کے بعد سے کیس کا ٹائٹل تبدیل کر دیا گیا۔
سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے گزشتہ سماعت پر کہا کہ وہ گوشہ نشین ہیں، ان کے وکیل کا کہنا تھا کیس ٹائٹل ان کے نام کے بجائے کسی اور نام سے بدل دیا جائے۔
اس سے قبل 9 رکنی بینچ کی پہلی سماعت پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بھی اعتراض کیا تھا۔
جسٹس فائز عیسیٰ کا اعتراض تھا کہ آخر میں آنے والی درخواست پہلے لگا دی گئی ہے۔
فل کورٹ مسترد کرنے کے حکم میں سپریم کورٹ ویب سائٹ پر مقدمہ کا عنوان چیئرمین پی ٹی آئی کے نام سے ہے۔
واضح رہے کہ 3 اگست کو سپریم کورٹ نے سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی تھی۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے تھے کہ کم از کم دو ہفتے تک اس کیس کی مزید سماعت نہیں ہو سکتی، ہم آئین اور عوام کا دفاع کریں گے، فوج کو کسی بھی غیر آئینی اقدام سے روکیں گے، جس کا کیس آئین اور قانون پر اترے گا وہ کامیاب ہو گا۔
چیف جسٹس نے کہا تھا کہ کل کیس کی سماعت کرنا ممکن نہیں ہو گا، کل بینچ میں شامل ایک جج صاحب دستیاب نہیں، باقی کچھ ججز بھی چند روز کے لیے دستیاب نہیں، جہاں تک میرا تعلق ہے رات 8 بجے تک بیٹھتا ہوں، عدالتی چھٹیاں چل رہی ہیں اور بینچ میں شامل کچھ ججز نے ایک بھی دن کی چھٹی نہیں کی، تیکنیکی طور پر عدالتی چھٹیاں3 ماہ کی ہیں لیکن ہم ایک ماہ کی چھٹیاں کرنے کا فیصلہ کر چکے تھے۔
Comments are closed.