کراچی کے علاقے گلشنِ اقبال میں واقع مقامی اور صوبائی سرکاری دفاتر کے مرکز سوک سینٹر میں مبینہ طور پر جنات کی شرارتوں یا کسی کی ڈرامے بازیوں کی موبائل فون سے بنائی گئی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں۔
سرکاری ذرائع نے اسے کسی کی شرارت قرار دیا ہے اور اس طرح کی صورتِ حال کی تردید کی ہے۔
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن کے دفتر میں 2 ملازمین کام کر رہے ہوتے ہیں کہ ٹیبل پر پڑی فائلوں کے ڈھیر میں سے ایک فائل نیچے گر جاتی ہے۔
سامنے ایسا کرتا کوئی شخص نظر نہیں آتا مگر کام کرنے والا ملازم کسی کو مخاطب کرتے ہوئے شرارت کرنے سے منع کرتا ہے۔
چند سیکنڈ بعد وہی فائل فرش سے اچھل کر مزید آگے کی طرف آتی ہے تو پھر وہ شخص نظر نہ آنے والے کو شرارت کرنے سے منع کرتا ہے۔
وہ ملازم فائل اٹھا کر فائلوں کے ڈھیر پر رکھ دیتا ہے کہ تھوڑی دیر بعد اس کے سامنے بیٹھے شخص کے پاس ٹیبل پر رکھی الیکٹرک کیٹل خودبخود کھسکنے لگتی ہے، وہی شخص کسی نظر نہ آنے والے کو ڈانٹتا ہے۔
دوسری ویڈیو میں اسی دفتر میں کرسی پر بیٹھا ہوا ایک شخص سامنے کی خالی کرسی پر مبینہ طور پر فرضی افسر سے گفتگو کر رہا ہے، اس طرح ان کو کسی اور شخص کے آنے کا کہتا ہے اور احتراماً اٹھ کر کھڑا ہو جاتا ہے، اس موقع پر مبینہ طور پر آنے والے کے لیے راستہ بنایا جاتا ہے، کرسیاں خودبخود کھسکتی نظر آتی ہیں۔
اس دوران ویڈیو بنانے والا شخص خوفزدہ ہو کر بھاگ کھڑا ہوتا ہے اور مختلف کمروں سے ہوتا ہوا سیڑھی کا راستہ لیتا ہے۔
اس صورتِ حال کو ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن کے دفتر میں جمعرات کو مبینہ آسیبی اثرات سے منسوب کیا گیا ہے۔
ایسی افواہیں بھی سرگرم ہوگئی ہیں اور کہا جارہا ہے کہ ایس بی سی اے آفیسرز کلب میں بھی مبینہ طور پر جنات کا قبیلہ آباد ہے، جہاں اذانِ مغرب کے بعد ہی غیر مرئی مخلوق کی حرکات و سکنات شروع ہو جاتی ہیں۔
یہ بھی تصور کر لیا گیا ہے کہ جنات شرارتیں کرتے ہیں جو کسی ملازم کو نقصان نہیں پہنچاتے۔
ایسا سرکاری طور پر تو نہیں بتایا گیا مگر یہ بھی مشہور ہے کہ عمارت میں رات کی ڈیوٹی کے بیشتر افسران خوف سے تھرڈ فلور پر نہیں جاتے۔
سرکاری ذرائع نے موبائل فون سے بنائی گئی ویڈیوز کو کسی کی ڈرامے بازی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس حوالے سے افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں۔
Comments are closed.