- مصنف, سو من کم
- عہدہ, بی بی سی نیوز
- ایک گھنٹہ قبل
کیا بولڈو نامی پودے کے پتّے مستقبل میں ٹوائلٹ پیپر کا متبادل ثابت ہو سکتے ہیں؟ کینیا کے نیشنل میوزیم سے منسلک ماہرِ نباتات مارٹن اوڈھیامبو اس سوال کا جواب ’ہاں‘ میں دیتے ہیں۔دنیا کے دیگر خطوں کی طرح افریقہ میں بھی ٹوائلٹ پیپر سمیت دیگر مصنوعات کی قیمتوں میں بڑا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ٹوائلٹ پیپر بنایا تو افریقہ میں بھی جاتا ہے لیکن اس کو بنانے میں استعمال ہونے والا ’پلپ‘ عموماً درآمد کیا جاتا ہے۔ماہرِ نباتات مارٹن کہتے ہیں کہ ٹوائلٹ پیپر کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کا توڑ پہلے ہی سے موجود ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’بولڈو افریقی ٹوائلٹ پیپر ہے۔‘
ان کے مطابق ’آج کل کے نوجوان اس پودے کے بارے میں نہیں جانتے لیکن یہ ماحول دوست پودا ٹوائلٹ پیپر کا متبادل ثابت ہو سکتا ہے۔‘
ملائم اور خوشبودار پتے
مارٹن کہتے ہیں کہ بولڈو کے پتے ملائم ہوتے ہیں اور ان کی خوشبو پودینے جیسی ہوتی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ پودا نہ صرف افریقہ بلکہ لاطینی امریکہ کے متعدد ممالک میں بھی پایا جاتا ہے۔بولڈو کے پتے کا سائز بھی جدید باتھ رومز میں استعمال ہونے والے ٹوائلٹ پیپر جتنا ہی بڑا ہوتا ہے۔
امریکہ میں پتّوں کو بطور ٹوائلٹ پیپر استعمال کرنے کی مہم
امریکہ میں ماحولیاتی آلودگی کے خلاف کام کرنے والے کارکن روبن گرین فیلڈ کہتے ہیں کہ وہ بولڈو کے پتّوں کا استعمال گذشتہ پانچ برسوں سے کر رہے ہیں اور فلوریڈا میں ان کی نرسری میں بولڈو کے سینکڑوں پودے موجود ہیں۔انھوں نے اپنے علاقے میں ایک مہم شروع کر رکھی ہے جس کے تحت وہ لوگوں کو ٹوائلٹ پیپر کی جگہ بولڈو کے پتّوں کے استعمال کا مشورہ دے رہے ہیں۔ روبن اس مہم کے دوران لوگوں میں یہ پودے تقسیم بھی کر رہے ہیں۔
’ٹوائلٹ پیپر بھی پودوں سے ہی بنتے ہیں‘
وہ کہتے ہیں کہ ’یہاں ایسے بہت سارے لوگ ہیں جو سمجھتے ہیں کہ پتّوں کا ٹوائلٹ پیپر کی جگہ استعمال غربت کی نشانی ہے، لیکن ہمیں انھیں یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ ٹوائلٹ پیپر بھی پودوں سے ہی بنتے ہیں۔‘’فرق صرف یہ ہے کہ یہاں ٹوائلٹ پیپر بنانے والی ایک صنعت موجود ہے۔‘روبن کہتے ہیں کہ جو لوگ ان کی مہم کا حصہ بننے کے بعد ٹوائلٹ پیپر کے بجائے پتّوں کا استعمال کر رہے ہیں ان کی جانب سے اب تک کسی بھی قسم کی شکایت سامنے نہیں آئی ہے۔وہ کہتے ہیں کہ لوگ اب چاہتے ہیں کہ وہ اپنے ٹوائلٹ پیپر خود اُگائیں۔’وہ لوگ جو بولڈو کے پتوں کو بطور ٹوائلٹ پیپر استعمال کرنے سے گھبرا رہے ہیں، انھیں میں کہوں گا کہ یہ سوچنا چھوڑ دیں کہ لوگ کیا کہیں گے۔‘روبن مزید کہتے ہیں کہ ’بس یہ سوچیں کہ آپ اپنی صفائی ان نرم و ملائم پتّوں سے کر رہے ہیں جو آپ نے خود ہی اُگائے ہیں۔‘
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.