carolina sweets hookup hotshot best site to hookup with older woman app for plane hookups hookups skateboards shirts gay clubs for hookups

بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

سوویت یونین کے جوہری اسلحے کے خفیہ ٹھکانوں کے کچرے میں کیا نظر آتا ہے؟

پولینڈ میں سوویت یونین کے جوہری اسلحے کے خفیہ ٹھکانوں کا کچرا

bunker at Templewo

،تصویر کا ذریعہGrzegorz Kiarszys

،تصویر کا کیپشن

ٹیمپلیو اڈے میں بنکر کا منظر۔ پولینڈ کے قومی آرکائیوز میں اڈوں کا کوئی نقشہ موجود نہیں، اس لیے کیئرزیز کو خود ہی ان کا نقشہ بنانا پڑا

پولینڈ کے جنگلوں میں ایک سوویت اڈہ جو قریبی گاؤں سے میلوں دور ہے، وہاں ایک آفیسر کا خاندان سنیچر کی صبح وقت گزار رہا ہے۔

بچے ناشتے کے بعد جلدی جلدی دانت برش کر کے گھر سے باہر پلاسٹک کے پستولوں سے کھیلنے کے لیے نکل جاتے ہیں۔ والد اپنے وردی لٹکا دیتے ہیں جس کے نشان میں ہتھوڑا اور درانتی کے بٹن چمک رہے ہیں، بچوں کی ماں شطرنج کی بازی کے لیے بیٹھ گئی ہیں۔

تاہم وہ جانتے تھے کہ ان کے پاؤں کے نیچے، انتہائی رازداری سے چھپائے گئے جوہری وارہیڈ تھے، جو ممکنہ طور پر سنہ 1945 میں ہیروشیما اور ناگاساکی پر گرائے گئے بموں سے کئی گنا زیادہ طاقتور تھے۔

سکنزسکی یونیورسٹی کے ماہر آثار قدیمہ کیئرزیز نے شمال مغربی پولینڈ میں طویل عرصے سے غیر آباد سوویت یونین کے تین ایسے مقامات کا معائنہ کیا جہاں ماضی میں جوہری ہتھیاروں کو چھپا کر رکھا گیا تھا۔

کیئرزیز کہتے ہیں: ان سوویت اڈوں کے ’کمانڈنگ افسران اچھی طرح جانتے تھے کہ ان مقامات پر رہنے والوں کی نفسیاتی صحت کے لیے روزمرہ کی پرامن زندگی کا ماحول پیدا کرنا بہت ضروری ہے۔‘

Polish forest garbage

،تصویر کا ذریعہGrzegorz Kiarszys

،تصویر کا کیپشن

پولینڈ کے جنگلوں میں عام نظروں سے اوجھل زندگی کے کچھ آثار موجود ہیں

تینوں اڈوں ، پوڈ بورسکو، ٹیمپلیو اور برزینیکا کولونیا پر ایک زمانے میں اوسطاً تقریباً 140 افراد رہتے تھے جن میں زیادہ تر سپاہی تھے، لیکن کچھ افسران بھی تھے جن کے خاندانوں کو بھی وہاں رہنے کی اجازت تھی۔

کیئرزیز نے جوہری اسلحے کے ڈپوؤں کے مقامات پر ان خاندانوں کی موجودگی کے تصویری شواہد دیکھے ہیں لیکن یہ عارضی اشیا اور فضلہ تھا جو انھوں نے پیچھے چھوڑ دیا تھا، جو بتاتا ہے کہ ان خاندانوں کا وہاں رہن سہن کیسا تھا۔

کوڑا کرکٹ آپ کو کسی شخص یا کمیونٹی کے بارے میں بہت کچھ بتا سکتا ہے، اس علم کو گاربولوجی کہتے ہیں۔

Grzegorz Kiarszys

،تصویر کا ذریعہGrzegorz Kiarszys

،تصویر کا کیپشن

شطرنج کی ایک بازی ہو جائے؟ طویل عرصے سے بھولے ہوئے سیٹ کا ایک ٹکڑا جو کبھی فوجی اہلکاروں یا ان کے اہل خانہ کو تفریح مہیا کرتا تھا

ان الگ تھلگ سابق اڈوں پر، وردی کے پرانے ٹکڑے مٹھائی کے ریپروں کے پاس گل سڑ رہے ہیں۔ وہاں ربڑ کی بطخیں اور کھلونے، ٹیلی فون، پتوں کے ڈھیر میں سڑ رہے ہیں۔ ان میں کچھ اشیا پر درج تاریخ ان کے سوویت یونین کے دور کے ہونے کی تصدیق کرتی ہے۔

کیئرزیز کا کہنا ہے کہ ان جوہری اڈوں کا فضلہ اسی دور میں پولینڈ کے دیگر کوڑے کے ڈھیروں سے بلکل مختلف ہے۔ وہاں مغربی ممالک کے برانڈ کے جوتے ہیں، اور لیگو کے ٹکڑے ہیں۔ ایسی چیزیں سوویت افسران ہی خرید سکتے ہیں جنہیں سوویت دور میں غیر ملکی کرنسی تک رسائی حاصل تھی۔

پولینڈ کے جنگلوں میں کوڑ کباڑ

،تصویر کا ذریعہGrzegorz Kiarszys

،تصویر کا کیپشن

لوگوں نے کیئرزیز کی باتوں پر صرف اس وقت یقین کیا جب انھوں نے اپنی آنکھوں سے پولینڈ کے جنگلوں میں یہ فضلہ دیکھا

مقامی لوگوں کو معلوم تھا کہ ان کے علاقے میں سوویت فوج کے کئے اڈے ہیں لیکن 1991 میں سرد جنگ کے خاتمے کے بعد ہی پولینڈ کے لوگوں کو معلوم ہوا کہ ان فوجی اڈوں میں سے بعض پر جوہری ہتھیار بھی موجود تھے۔

کیئرزیز کہتے ہیں کہ انھیں برسوں تک یہی بتایا جاتا تھا کہ پولینڈ کی سرزمین پر کوئی جوہری ہتھیار موجود نہیں ہے۔ ان خفیہ اڈوں میں تباہ کن ہتھیار موجود تھے جنہیں یورپ میں جنگ کی صورت میں استعمال کیا جا سکتا تھا۔

فضلہ

،تصویر کا ذریعہMieczyslaw Zuk

،تصویر کا کیپشن

ستارے سے مشابہہ دانتوں کا برش؟ ٹوتھ پیسٹ کی کچھ استعمال شدہ ٹیوبوں میں فلوروڈینٹ برانڈ کا نام معلوم ہوتا ہے

یہ خیال ہی بہت بھیانک تھے لیکن سوویت جنرل سمجھتے تھے کہ یورپ میں جنگ ایسی ہی ہو گی۔

کیئرزیز نے ان خفیہ اڈوں کے کوڑا کرکٹ میں کیا دیکھا، ملاحظہ فرمائیں:

وردی کا بٹن

،تصویر کا ذریعہGrzegorz Kiarszys

،تصویر کا کیپشن

سوویت یونیفارم کا بٹن جس میں ہتھوڑا اور درانتی کے نشان بھی نظر آ رہے ہیں

پولینڈ کے جنگلوں میں کوڑ کباڑ

،تصویر کا ذریعہGrzegorz Kiarszys

،تصویر کا کیپشن

اس فضلے میں فوجی سازوسامان کے ساتھ روزمرہ استعمال کی اشیا بھی دیکھی جا سکتی ہیں۔ کیئرزیز کہتے ہیں کہ وہ قریبی دیہاتوں اور گیریژن سے کئی کلومیٹر کے فاصلے پر تھے۔”

خندقیں

،تصویر کا ذریعہGrzegorz Kiarszys

،تصویر کا کیپشن

سوویت یونین کے فوجیوں نے اپنے اڈوں کے اردگر خندق کھود رکھی تھیں

کچرے کے ڈھیر

،تصویر کا ذریعہGrzegorz Kiarszys

،تصویر کا کیپشن

کچرے کے ڈھیروں سے کھلونا بندوقیں ملی ہیں۔ پلاسٹک کا مربع شکل کا ٹکڑا، جو سیاہی کی بوتل معلوم ہوتا ہے

پیپسی کی بوتلیں

،تصویر کا ذریعہMieczyslaw Zuk

،تصویر کا کیپشن

پیپسی وہ پہلی امریکی چیز تھی جس کی 1974 میں سوویت یونین میں تیاری اور فروخت شروع ہوئی تھی

گیس ماسک

،تصویر کا ذریعہ Grzegorz Kiarszys

،تصویر کا کیپشن

فوجی اڈوں پر رہنے والے لوگ جوہری جنگ کے خطرے سے واقف ہوں گے

سیٹلائٹ تصاویر

،تصویر کا ذریعہ Grzegorz Kiarszys

،تصویر کا کیپشن

کیئرزیز نے ان فوجی اڈے کو سمجھنے کے لیے سیٹلائٹ سے حاصل شدہ تصاویر کا بھی مشاہدہ کیا

Podborsko

،تصویر کا ذریعہGrzegorz Kiarszys

،تصویر کا کیپشن

پوڈبورسکو کا اڈہ اب ایک مقامی میوزیم کے حصے کے طور پر عوام کے لیے کھلا ہے

بریزنیکا کولونیا

،تصویر کا ذریعہGrzegorz Kiarszys

،تصویر کا کیپشن

بریزنیکا کولونیاکا اڈہ باقی دو اڈوں کی نسبت بہت خستہ حالت میں ہے

سین

،تصویر کا ذریعہGrzegorz Kiarszys

،تصویر کا کیپشن

سرد جنگ کے زمانے میں لیگو کا ایک ٹکڑا مراعات یافتہ سوویت خاندانوں کے بچوں کے علاوہ کسی کو بھی دستیاب نہیں تھا

پولینڈ کے جنگلوں میں کوڑ کباڑ

،تصویر کا ذریعہMieczyslaw Zuk

،تصویر کا کیپشن

کھانے کے ریپرز پر موجود تاریخوں اور متن نے کوڑے کی تاریخ کی تصدیق کرنے میں مدد کی

درخت کی چھال میں نقش و نگار

،تصویر کا ذریعہGrzegorz Kiarszys

،تصویر کا کیپشن

درخت کی چھال میں نقش و نگار۔ سال، 88، نقش و نگار کے نیچے نظر آتا ہے

پولینڈ کے جنگلوں میں کوڑ کباڑ

،تصویر کا ذریعہMieczyslaw Zuk

،تصویر کا کیپشن

کچرے میں کھلونا بندوقوں کے علاوہ، پلاسٹک کے مجسمے، چھوٹے طیارے، ٹینک، ٹیلی فون اور دیگر کھیل کی چیزیں موجود ہیں

Brzeźnica Kolonia

،تصویر کا ذریعہGrzegorz Kiarszys

،تصویر کا کیپشن

بریزنکا کولونیا اڈے پر سوویت سرگرمیوں کا ایک غیر معمولی نشان یہ فٹ بال پچ اور رننگ ٹریک ہے جو قریب ترین گاؤں سے بہت دور ہے۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.