جمعہ 9؍محرم الحرام 1445ھ28؍جولائی 2023ء

سول جج کی اہلیہ کا لڑکی پر مبینہ تشدد، وحشیانہ تشدد کی دفعہ شامل

اسلام آباد میں سول جج کی اہلیہ کے گھریلو ملازمہ بچی پر مبینہ تشدد کے واقعے میں 328 اے کی دفعہ شامل کرلی گئی ہے۔

بچی پر مبینہ تشدد کی ایف آئی آر میں وحشیانہ تشدد کرکے اعضا توڑنے کی دفعہ شامل کرلی گئی ہے۔

تشدد کا نشانہ بننے والی رضوانہ خوف کے مرض کا شکار ہوگئی ہے۔ کوئی بھی قریب آئے، پکار اٹھتی ہے، ’مجھے نہ مارو، مجھے نہ مارو‘۔ وہ اتنی سہم گئی ہے کہ والدین کو دیکھ کر بھی خوش نہیں ہو پاتی۔

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) سرگودھا کا کہنا ہے کہ بچی کے سر پر چوٹوں کے 15 نشانات ہیں، اور زخموں میں کیڑے پڑ چکے ہیں۔

طویل عرصے علاج نہ ہونے سے سر کے زخم میں کیڑے پڑگئے ہیں، سر کا انفیکشن آنکھوں میں اتر گیا، گردے اور جگر بھی متاثر ہوگئے۔

اسلام آباد پولیس گھریلو ملازمہ پر انسانیت سوز تشدد کرنے والی سول جج کی اہلیہ ملزمہ کو گرفتار کرنے میں اب تک ناکام ہے۔ زخمی بچی کے والد نے پولیس پر مقدمہ ختم کروانے کیلئے دباؤ ڈالنے کا الزام لگا دیا، پولیس نے الزام مسترد کردیا۔

سول جج کے والد اپنی بہو اور بیٹے کو بچانے کےلیے سرگرم ہوگئے اور تشدد کا شکار ہونے والی بچی رضوانہ کے والد کو صلح کی پیشکش کی تھی۔

رضوانہ کی والدہ کے مطابق جج صاحب نے کہا تھا کہ وہ علاج کا سارا خرچہ اور الگ سے بھی رقم دینے کو تیار ہیں، جج صاحب کی پیشکش کے بعد میں نے اُن پر واضح کردیا ہے کہ مجھے اپنی بیٹی پر تشدد کا انصاف چاہیے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہماری بچی کی صورتحال بہت نازک ہے، ہم صلح کسی صورت نہیں چاہتے، جج صاحب کو کہا کہ آپ عدالتوں میں انصاف کرتے ہیں آج اپنے کیس میں بھی انصاف کریں۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.