فادر آف ماڈرن فزکس البرٹ آئن سٹائن کو تو سب ہی جانتے ہیں لیکن یہ بات بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ اُن کی ایک تھیوری کو سورج گرہن کی مدد سے ثابت کیا گیا۔
البرٹ آئن سٹائن کی تھیوری آف جنرل ریلیٹیویٹی جوکہ 1915 میں شائع ہوئی تھی اور کئی سالوں تک بہت سے سائنس دانوں کے ذہنوں میں اس تھیوری کے بارے میں کافی شکوک و شبہات رہے۔
سورج گرہن نے تھیوری آف جنرل ریلیٹیویٹی کے نتائج میں سے ایک کی تصدیق کرنے کا ایک نادر موقع پیش کیا۔
اس تھیوری کے ذریعے آئن سٹائن نے پیش گوئی کی تھی کہ خلا میں ایک بڑے باڈی ماس کے قریب سے گزرنے والی روشنی کی کرنیں واضح طور پر جُھک سکتی ہیں۔
یہ تھیوری سورج گرہن کی مدد ثابت ہوئی کیونکہ عام حالات میں آئن سٹائن کی اس تھیوری کو جانچنا ناممکن تھا، اس کی سادہ سی وجہ یہ ہے کہ سورج کی تیز روشنی کی وجہ سے خلا میں موجود باقی کے ستاروں کی روشنی زمین پر رہنے والوں کو نظر نہیں آتی۔
لیکن سورج گرہن کے دوران جب اندھیرا ہوجاتا ہے تو ماہرین فلکیات کو سورج کے گرد ستاروں کی موجودگی اور ان سے نکلنے والی روشنی کی کرنوں کا مشاہدہ کرنے کاموقع مل جاتا ہے۔
سورج گرہن کے دوران لی گئی خلا کی تصاویر کا رات کے وقت لی گئی خلا کی تصاویر کے ساتھ موازنہ کرنے سے یہ اندازہ لگایا جا سکے گا کہ خلا میں سورج کی موجودگی ستاروں کی روشنی کو کتنا جھکا سکتی ہے۔
اس طرح کیے گئے مہینوں طویل تجزیے کے بعد البرٹ آئن سٹائن کی تھیوری آف جنرل ریلیٹیویٹی 1919ء میں درست ثابت ہوئی۔
Comments are closed.