سوات کے علاقے کبل میں واقع محکمۂ انسدادِ دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے تھانے میں گزشتہ روز ہونے والے دھماکے کے شہداء کی تعداد 17 ہو گئی۔
ابتدائی تحقیقات کے بعد پولیس نےدہشت گردی کا امکان رد کر دیا۔
سوات کے ڈی پی او شفیع اللّٰہ گنڈاپور کے مطابق باہر سے کسی حملے کے شواہد نہیں ملے، دھماکا تہہ خانے میں پڑے بارود میں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ وجہ شارٹ سرکٹ بنا یا کچھ اور؟ اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔
شفیع اللّٰہ گنڈاپور نے بتایا کہ ماہرین نے کرائم سین کا معائنہ کیا ہے، ایک دھماکے کے 12منٹ بعد دوسرا دھماکا ہوا۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکے کی تحقیقات کے لیے 2 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جس میں سیکریٹری داخلہ عابد مجید اور ڈی آئی جی اسپیشل برانچ شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق کمیٹی کو تحقیقات جلد مکمل کر کے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سوات کے علاقے کبل میں واقع محکمۂ انسدادِ دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے تھانے میں ہوئے دھماکے سے عمارتوں، مسجد، مکانات اور اسکول کی دیواریں اور چھتیں گر گئی تھیں۔
دھماکے میں 40 افراد زخمی ہوئے تھے جو اسپتال میں زیرِعلاج ہیں، جبکہ شہداء میں سی ٹی ڈی کے 2 افسران بھی شامل ہیں۔
سی ٹی ڈی تھانے میں گزشتہ روز ہونے والے دھماکے میں شہید ہونے والے 9 اہل کاروں کی نمازِ جنازہ ادا کر دی گئی۔
شہید اہل کاروں کی نمازِ جنازہ پولیس لائن کبل میں ادا کی گئی۔
نمازِ جنازہ میں آئی جی خیبر پختون خوا اختر حیات گنڈا پور اور دیگر حکام نے شرکت کی۔
Comments are closed.