سوات اور نوشہرہ میں تباہی مچانے کے بعد سیلابی ریلے پنجاب میں داخل ہوگئے، ادھر میانوالی میں سیلاب کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
دریائے سندھ پر بنے جناح بیراج کے مقام پر پانی کی آمد 7 لاکھ 37 ہزار کیوسک تک جاپہنچی ہے، دریا کے قریب کی آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
سیلاب سے 47 موضع جات متاثر ہوسکتے ہیں، انتظامیہ نے الڑت رہنے کا حکم دیا ہے۔
ڈیرا اسماعیل خان میں کچے کے علاقوں سے بھی نقل مکانی ہوئی ہے، راجن پور کے قریب دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ جاری ہے۔
پہلے سے سیلاب میں ڈوبے راجن پور میں دوسرے سیلاب کا خدشہ سامنے آیا ہے جبکہ دریائے چناب میں طغیانی کے باعث لیاقت پور میں کچے کے علاقے ڈوب گئے ہیں۔
پنجاب کے ضلع راجن پور میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پانی کی سطح برقرار ہے، متاثرین وبائی بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے ہیں۔
سیلابی پانی میں موجود سانپوں کے کاٹنے سے متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں، آئندہ 48 گھنٹوں میں راجن پور کے مقام پر دریائے سندھ میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے۔
ڈیرہ غازی خان میں پہاڑی ندیوں سے سیلابی ریلے آنا رک گئے ہیں لیکن پہلے سے موجود سیلابی پانی سے وبائی امراض پھیل رہے ہیں، قبائلی علاقوں کا زمینی راستہ اب تک بحال نہ ہوسکا۔
میانوالی میں جناح اور چشمہ بیراج کے مقام پر دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ لیہ کے مقام پر دریائے سندھ میں درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔
دوسری طرف بھکر میں بھی دریائے سندھ کے کنارے آباد بستیوں کے مکینوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی جاری ہے۔
Comments are closed.