سوئٹزرلینڈ کا 70 افراد پر مشتمل گاؤں لاکھوں ٹن چٹانوں کے ملبے تلے دبنے سے کیسے بچا؟

سوئٹزرلینڈ کا چھوٹا سا گاؤں برائنز

،تصویر کا ذریعہMICHAEL BUHOLZER/EPA-EFE/REX/SHUTTERSTOCK

،تصویر کا کیپشن

سوئٹزرلینڈ کا چھوٹا سا گاؤں برائنز

  • مصنف, ایموجن فوکس
  • عہدہ, بی بی سی نیوز، برن

ایک چھوٹے سے سوئس گاؤں کی طرف لاکھوں کیوبک میٹر چٹانیں گری ہیں جن میں سے بڑی بڑی چٹانوں نے سڑکوں کو روک دیا ہے جبکہ کچھ تو گاؤں کے مکانات کے بالکل قریب پہنچ گئیں۔

سوئٹزرلینڈ کا چھوٹا سا گاؤں برائنز مئی کے وسط میں اس وقت خالی کروا دیا گیا جب ماہرین ارضیات نے خبردار کیا کہ بڑے پیمانے پر چٹانیں گرنے والی ہیں۔

اس گاؤں کی آبادی 70 افراد پر مشتمل ہے۔

گاؤں کے بالکل اوپر پہاڑی پر جو چٹان دکھائی دیتی ہے اسے ’دی آئیلینڈ‘ کا نام دیا گیا ہے اور یہ کئی دہائیوں سے غیر مستحکم ہیں۔

لیکن رواں موسم بہار میں چٹان کی پھسلن میں تیزی آنے لگی۔

اس گاؤں کے بہت سے رہائشیوں کا خیال تھا کہ انھیں عارضی طور پر اپنے گھر بار چھوڑنے پڑیں گے، لیکن انخلا کے اچانک حکم سے وہ ناخوش تھے۔ حکم نامے سے کچھ دن پہلے تک انھیں یہ اطلاع تھی کہ انھیں گرمیوں کے آخر میں کسی وقت منتقل ہونا ہو گا۔

سوئٹزرلینڈ کا چھوٹا سا گاؤں برائنز

،تصویر کا ذریعہMICHAEL BUHOLZER/EPA-EFE/REX/SHUTTERSTOCK

اس کے بجائے انھیں نو مئی کو گاؤں کی ایک ہنگامی میٹنگ میں بلایا گیا اور بتایا گیا کہ ان کے پاس گھر بار چھوڑنے کے لیے صرف 48 گھنٹے ہیں۔

اس کے بعد کے ہفتوں میں کچھ لوگوں نے مایوسی کا اظہار کیا کہ وسیع پیمانے پر چٹانیں گرنے کی جو پیش گوئی کی گئی تھی وہ پوری نہیں ہوئی۔ انھوں نے پوچھا کہ جب چٹانیں دھیرے دھیرے اور بے ضرر طریقے سے نیچے گر رہی ہیں تو پھر وہ اپنے گھروں کو کیوں نہیں جا سکتے۔

یہ بھی پڑھیے

بہر حال جمعرات کی رات پہاڑ نے جواب دے دیا اور حکام نے کہا کہ گاؤں بہت خوش قسمت رہا اور بال بال بچ گیا۔

جو چٹانیں ڈھیلی پڑ گئی تھیں اور ان کا گرنا کسی بھی وقت ہو سکتا تھا۔ اس سے گرنے والے پتھروں کے بارے میں کہا گیا کہ یہ مجموعی طور پر 20 لاکھ کیوبک میٹر سے زیادہ ہے۔

گاؤں والوں کے لیے یہ بہت بڑی خوشی کی بات تھی کہ ان کے مکانات کو کوئی واضح نقصان نہیں پہنچا۔ اس واقعے کا جائزہ لینے والے ہیلی کاپٹروں نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے۔ بہرحال ابھی گاؤں والوں کو واپس اپنے گھروں میں جانے کی امید نہیں ہے کیونکہ اوپر پہاڑ پر اب بھی دس لاکھ کیوبک میٹر تک ڈھیلی چٹانیں موجود ہیں۔

اگرچہ گرنے والی چٹانوں سے لوگوں کے مکانات تباہ نہیں ہوئے لیکن علاقے میں یہ کسی کے لیے بھی خطرہ ہو سکتی ہیں۔

پہاڑی سے چٹانیں گرنے سے پہلے گاؤں کا منظر

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشن

پہاڑی سے چٹانیں گرنے سے پہلے گاؤں کا منظر

گاؤں کے حکام کے ترجمان کرسچن گارٹمین نے سوئس ٹی وی کو بتایا کہ بڑے بڑے پتھروں کے گرنے اور ایک دوسرے سے ٹکرانے سے چٹان کے ٹکڑے ’توپ کے گولوں کی طرح‘ اِدھر اُدھر اڑ کر لوگوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں اور کھڑکیوں کو توڑ کر لوگوں کو شدید زخمی کر سکتے ہیں۔

کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ صورتحال کہیں موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے تو نہیں ہے۔ سوئٹزرلینڈ کے الپائن علاقے گلوبل وارمنگ کے لیے خاص طور پر حساس ہیں۔

جیسے جیسے گلیشیئر سکڑتے جا رہے ہیں، اور پہاڑوں میں جمے پرما فراسٹ پگھلنا شروع ہو رہے ہیں چٹانیں غیر مستحکم ہوتی جا رہی ہیں۔

درحقیقت برائنز کے اوپر والی پہاڑی پر کوئی پرما فراسٹ نہیں ہے لیکن رواں موسم بہار میں ہونے والی غیر معمولی طور پر شدید بارش، جو گلوبل وارمنگ سے بھی منسلک ہے نے یقینی طور پر انخلا کے حکم میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔

ماہرین ارضیات نے خبردار کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پہاڑی علاقوں میں مزید چٹانوں کے گرنے کا خدشہ ہے۔

بہر حال ابھی کے لیے برائنز کی آبادی کو اپنے گھر جانے کا انتظار ہے۔

BBCUrdu.com بشکریہ