جمعرات 8؍ شوال المکرم 1442ھ20؍مئی 2021ء

سوئز کینال میں پھنسے بحری جہاز کو کیسے نکالا گیا؟

نہر سوئز میں پھنسا مال بردار بحری جہاز نکال لیا گیا، آمدورفت بحال

ایورگرین

،تصویر کا ذریعہEPA

مصر کی سوئز کینال میں تقریباً ایک ہفتے سے پھنسے ہوئے ایک کنٹینر بحری جہاز کو نکال لیے جانے کے بعد بحری جہازوں کی آمدورفت بحال ہو گئی ہے۔

پیر کو 400 میٹر لمبے اس جہاز کو نہر کے کناروں سے رہا کروائے جانے پر اسے کھینچنے والی کشتیوں نے اپنے ہارن بجا کر خوشی کا اظہار کیا۔

بحیرہِ روم اور بحیرہِ احمر کو ملانے والی اس نہر سے گزرنے کے لیے سینکڑوں بحری جہاز رکے کھڑے تھے۔ یہ دنیا کے مصروف ترین تجارتی راستوں میں سے ایک ہے۔

مصری حکام کا کہنا ہے کہ نہر سے گزرنے کے منتظر جہازوں کا رش آئندہ تین روز میں ختم ہونے کی توقع ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس معاملہ کے عالمی شپنگ پر اثرات کئی ہفتوں بلکہ کئی ماہ تک رہ سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

ایورگرین

،تصویر کا ذریعہReuters

جہاز کو نکالا کیسے گیا؟

گذشتہ منگل کو دو لاکھ ٹن وزنی ایون گیون نامی مال بردار بحری جہاز اس وقت سوئز کنال کے کناروں میں پھنس گیا جب تیز ہوائیں اور وہاں پر ایک ریت کا طوفان آ گیا۔

جہاز کو نکالنے کے لیے ہالینڈ کے ماہرین کی ایک ٹیم نے 13 ٹگ بوٹس (ایسی طاقتور کشتیاں جو بڑے جہازوں کو ہلانے کے لیے استعمال ہوتی ہیں) استعمال کیں تاکہ ایور گرین کو ہلایا جا سکے۔

اس کے علاوہ کینال کے کنارے پر جہاز کا نچلا حصہ پھنسا تھا وہاں سے تیس ہزار کیوبک میٹر کیچڑ اور ریت کو کھود کر نکالا گیا۔

گرافکس

گذشتہ اختتام ہفتہ پر یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ اس مال بردار جہاز پر لدے اٹھارہ ہزار کنٹینرز کو جہاز کا وزن کم کرنے کے لیے اتارنا پڑے۔

تاہم پانی کی تیز رفتاری نے اس جہاز کو نکالنے میں مدد کی اور پیر کی صبح جہاز کا سٹئرن (یعنی جہاز کا پچھلا حصہ) کنارے سے رہا کروا لیا گیا اور پورا جہاز مڑنا شروع ہو گیا۔ چند گھٹنوں بعد جہاز کا بو (اگلا حصہ) بھی گھوم کر نکل گیا اور ایور گرین روانہ ہونے کے قابل ہو گیا۔

ایور گیون کو اب گریٹ بٹر جھیل پر لے جایا گیا ہے۔ یہ جھیل سوئز کینال کے شمالی اور جنوبی حصوں کے درمیان موجود ہے۔

گرافکس

Short presentational transparent line

اب کیا ہو گا؟

پیر کی شام خبر رساں ادارے روئٹرز کا کہنا تھا کہ سوئز کینال میں بحری جہازوں کی آمدوفت بحال ہو گئی ہے اور جہاز جنوب کی جانب بحیرہِ احمر جانے لگے ہیں جبکہ لیتھ ایجنسیز نامی کینال کی سروسز کی کمپنی نے کہا تھا کہ گریٹ بٹر جھیل سے بحری جہاز روانہ ہونا شروع ہو گئے ہیں۔

تاہم کچھ بحری جہازوں نے اس بحران کے پیشِ نظر اپنا راستہ تبدیل کر لیا تھا اور براعظم افریقہ کے جنوبی ترین مقام کے گرد سے گھوم کر قدرے بہت لمبے راستے سے اپنا سفر جاری رکھا تھا۔

کارگو اپنی منزلوں پر کافی دیر سے پہنچے گا اور جب وہ بندرگاہوں پر پہنچیں گے تو وہاں رش کا امکان بھی ہے اور جہاز رانی کے مستقبل قریب کے شیڈولز خراب ہو گئے ہیں۔

بی بی سی بزنس نامہ نگار تھیو لیگٹ کہتے ہیں کہ یورپ تک سامان بھیجنے کی قیمت میں اضافہ متوقع ہے۔

جہاز رانی کی سب سے بڑی کمپنیوں میں سے ایک مائرسک کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے عالمی صنعت پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔

ایور گیون جہاز کا اب کیا ہو گا؟

دوسری جانب ایور گیون کو گریٹ بٹر جھیل میں منتقل کر دیا گیا ہے جہاں اس کا مکمل تکنیکی اور حفاظتی معائنہ ہو گا۔

کہا جا رہا ہے کہ جہاز کے کارگو کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔ اس کے علاوہ ابتدائی تفتیش میں کسی قسم کا انجن یا مکینیکل مسئلہ جہاز کے پھنسنے کی وجہ نہیں بنا۔

اطلاعات کے مطابق 25 افراد پر مشتمل جہاز کا انڈین عملہ محفوظ اور صحت مند ہے۔ جہاز پر مختلف اقسام کا سامان لدا ہوا ہے جس کی انشورنس قیمت ہی کئی ملین ڈالر تک ہے۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.