وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ میں چیف جسٹس اور پارلیمنٹ سے درخواست کروں گا کہ سنیارٹی قانون کو چھوڑ دیں، سنیارٹی کے قانون نے پاکستان کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔
فواد چوہدری نے تقریب سے خطاب کے دوران اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان بار کونسل ہڑتال پر چلی گئی ہے کہ سینارٹی پر جج نہیں لگایا، سنیارٹی کیا ہوتی ہے، اصل میں قابلیت ہوتی ہے، آپ کو قابلیت دیکھنا ہے یا سنیارٹی کو پکڑ کر بیٹھنا ہے، بار کو اس پر غور کرنا چاہیے، یہ بیوقوفانہ بات ہے کہ ہم نے اسی کو لینا کیونکہ یہ سینئر ہے۔
فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ان کمپیٹینٹ آدمی کو عذاب بنا کر تو ہم پر نازل نہ کریں، آپ قابل ہیں تو آ پ کو اوپر جانا چاہئے، قابل نہیں ہیں تو اوپر نہیں جانا چاہئے، سنیارٹی کیا ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بار کونسل سے درخواست کروں گا کہ ایسی مخالفت نہ کریں جس کی کوئی تُک نہیں بنتی، مسائل جنگوں سے حل نہیں ہوسکتے، جتنی تیزی سے دنیا آگے بڑھی ہے ہمارا سسٹم آگے نہیں بڑھا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ججوں کی عمر کی حد نیچے لانی چاہیے، ان کو 40 برس میں جج لگائیں تاکہ وہ کام کر سکیں، بہت قابل نوجوان موجود ہے جو کہ بہت با صلاحیت ہیں، بیانیہ اور رائے کی جنگ تیزی سے پروان چڑھ رہی ہے، وار فیئر کے لیے اپنی صلاحیتوں کو بڑھانا پڑے گا۔
فواد چوہدری کا افغانستان اور امریکا سے متعلق کہنا تھا کہ ابھی امریکہ جا رہا ہے ہم کہہ رہے ہیں کہ اس معاملے کو حل کر کے جائیں، جونہی جینوا معاہدہ ہوا سوویت یونین نے اپنی فوجیں نکالیں، امریکانے اپنی فوجیں نکالیں ،ہم پر پریسلر ترمیم لگ گئی۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم دنیا کی 5ویں بڑی قوم ہیں اور ساتویں بڑی ایٹمی طاقت بھی، اس خطے میں کوئی مائی کا لال نہیں کہ ہماری شمولیت کے بغیر فیصلے ہوں۔
فواد چوہدری نے مزید کہا کہ 22 کروڑ کی آبادی کے ملک میں صلاحیتوں کی کمی نہیں، چیلنجز کا مقابلہ کرنا مشکل ضرور ہے نا ممکن نہیں۔
Comments are closed.