سنہرے بالوں والی خاتون اور بھیس بدلتے ماہی گیر: کیا صدر پوتن اداکاروں کے گھیرے میں رہتے ہیں؟
- مصنف, جیک ہورٹن، ایڈم رابنسن اور پال مئیرز
- عہدہ, بی بی سی رئیلٹی چیک اور بی بی سی مانیٹرنگ
جب صدر ولادیمیر پوتن نے نئے سال کے آغاز پر خطاب کیا تو اس موقع پر سامنے آنے والی تصاویر میں ان کے پیچھے چند لوگ کھڑے تھے۔ اِن افراد میں ایک سنہرے بالوں والی خاتون کو فوجی وردی میں ملبوس دیکھا جا سکتا ہے، اور چند سوشل میڈیا صارفین نے دعویٰ کیا کہ یہ خاتون اس سے پہلے بھی کئی بار صدر پوتن کی مختلف مواقع پر بنائی گئی تصاویر اور ویڈیوز کے پس منظر میں موجود تھیں۔
مگر کیا یہ حقیقت ہے؟
یہ بتانا ضروری ہے کہ روسی صدر پوتن کا اس نوعیت کی تقریبات میں ایسی تصاویر کھنچوانے کا ٹریک ریکارڈ ہے جس میں ان کے ساتھ یا پیچھے موجود شرکا حقیقت میں وہ نہیں ہوتے جو وہ نظر آتے ہیں۔ یعنی یہ گمان کیا جاتا ہے کہ وہ ایکٹرز ہیں جنھیں ان مواقع پر تصاویر کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
سنہرے بالوں والی خاتون
سوشل میڈیا پوسٹس، اخبار ’دی سن‘ اور ’ڈیلی میل‘ جیسی نیوز ویب سائٹس نے کہا ہے کہ ایک سنہرے بالوں والی عورت مسٹر پوتن کے ساتھ پچھلے کئی پروگراموں میں مختلف کردار ادا کر رہی ہیں، جس میں 2016 میں ماہی گیروں کے ساتھ بنائی ہوئی ایک تصویر اور 2017 میں چرچ میں بنائی گئی تصویر میں یہی خاتون موجود تھیں
جبکہ یوکرین کی ایک نیوز رپورٹ سمیت دیگر ذرائع ابلاغ کا دعویٰ ہے کہ وہ خاتون حقیقت میں روس کی فیڈرل گارڈز سروس کا حصہ ہو سکتی ہیں۔ یہ روس کی وہ سیکورٹی فورس ہے جو سینیئر رہنماؤں کی حفاظت کرتی ہے۔
ہم نے حقیقت کا پتا چلانے کے لیے اس خاتون کی حالیہ تصویر لی اور چہرے کی شناخت کے سافٹ ویئر کا استعمال کرتے ہوئے اس کا 2016 اور 2017 میں سامنے آنے والی ان کی تصاویر سے موازنہ کیا۔
یونیورسٹی آف بریڈ فورڈ میں سینٹر فار ویژول کمپیوٹنگ کے ڈائریکٹر پروفیسر حسن یوگیل کہتے ہیں کہ ’عام طور پر، شناختی مشابہت تلاش کرتے وقت 75 فیصد یا اس سے زیادہ کے مماثلت کے سکور پر غور کیا جانا چاہیے۔‘
سافٹ ویئر کے ذریعے سنہ 2016 اور 2017 میں ہونے والی تقاریب کی تصاویر کا موازنہ کرنے سے 99.1 فیصد سکور حاصل ہوا، جو اس بات کی قوی نشاندہی کرتا ہے کہ یہ وہی خاتون ہیں۔
روسی میڈیا میں ان تقریبات میں شریک خاتون کی شناخت لاریسا سرگوکھینا کے نام سے ہوئی ہے۔ دونوں واقعات جن میں وہ شریک ہوئیں وہ نوگوروڈ کے علاقے میں پیش آئے جہاں وہ صدر پوتن کی حمایت کرنے والی یونائیٹڈ رشیا پارٹی کی علاقائی پارلیمان کی رکن ہیں۔
نئے سال کے خطاب میں خاتون کا نام روسی میڈیا میں انا سرجیوینا سڈورینکو بتایا گیا ہے، جو کیپٹن اور فوجی ڈاکٹر ہیں۔ اس تقریب میں ان کے چہرے کا موازنہ روسی اسویسٹیا اخبار کے ذریعے آن لائن پوسٹ کیے گئے ایک ویڈیو انٹرویو سے لی گئی تصویر سے کرتے ہوئے 99.5 فیصد مماثلت ملی۔
ان کا نام یوکرینی انٹیلیجنس سروسز کی طرف سے شائع کردہ 71ویں رجمنٹ کے ارکان کی فہرست میں بھی موجود ہے۔
ماہی گیر
اس کے علاوہ 2016 میں مچھلی پکڑنے والی کشتی پر صدر پوتن کے ساتھ کھنچوائی گئی تصویر میں مچھیروں کے لباس میں چار آدمی بھی تھے۔
سوشل میڈیا پوسٹس کا دعویٰ ہے کہ انھی چار افراد کو سنہ 2017 کی چرچ سروس میں کھنچوائی گئی تصویر میں بھی دیکھا گیا تھا۔
چہروں کی شناخت کے سافٹ ویئر کے ذریعے کشتی پر موجود افراد کے چہروں کا چرچ میں موجود افراد سے موازنہ کرنے سے ہمیں چاروں افراد کی تصاویر میں 99 فیصد سے زیادہ مماثلت ملی، اس لیے ہم نے ان کی شناخت پر مزید غور کیا۔
ہمیں شواہد ملے ہیں کہ وہ سب نوگوروڈ کے علاقے میں کام کرتے تھے، اور ان میں سے کم از کم تین ماہی گیری کے کاروبار سے منسلک ہیں۔
ان میں سے پہلے الیکسی لیاشینکو، ماہی گیری کے عملے کے رہنما ہیں جن کی تصویر پوتن کے ساتھ ہے۔ ہمیں یہ ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ساتھ ساتھ عملے کے بارے میں آن لائن شائع کردہ پروفائلز سے معلوم ہوا ہے ۔
اسی پروفائل کے مطابق یہ عملہ ایوروکھیمسروس نامی مقامی زرعی کمپنی کا حصہ بھی ہے، جس کی ڈپٹی جنرل ڈائریکٹر تصویر میں تیسرے نمبر پر موجود لاریسا سرگوکھینا ہیں۔ جبکہ تصویر میں دوسرے نمبر پر موجود شخص سرگئی الیگزینڈروف کے بارے میں روسی میڈیا نے ان کو ماہی گیر بتایا ہے۔ ان کے سوشل میڈیا پروفائل میں انھیں ماہی گیروں کے لباس پہنے ایک کشتی پر دکھایا گیا ہے۔
ہمیں چوتھے نمبر پر موجود شخص کا سوشل میڈیا پروفائل نہیں مل سکا، لیکن ہمیں ایک تصویر ملی جو اس سے ملتی ہے جس پر کسی نے تبصرہ کیا ہے کہ ’پوتن کے ساتھ یہ کیسے ہوا؟‘ جس پر جواب دیا گیا کہ ’وہ نوگوروڈ میں کام کے دوران پوتن سے کئی بار ملا۔‘
تصویر میں نظر آنے والا پانچواں شخص یوگینی لیاشنکو، الیکسی کا بیٹا ہے۔ اسی ٹیم کے حصے کے طور پر اس کا نام بریگیڈ کے پروفائل میں بھی ہے۔ الیکسی اور یوگینی دونوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ہیں جو اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ وہ باپ اور بیٹے ہیں۔
آن لائن پوسٹ کی گئی ایک اور تصویر میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان میں سے دو ماہی گیروں نے برسوں پہلے سٹاوروپول کے علاقے میں کسانوں کے روپ میں صدر پوتن سے ملاقات کی تھی۔ لیکن جب کسانوں کے چہروں کا موازنہ دو ماہی گیروں کے ساتھ کیا جائے تو چہرے کی شناخت میں آٹھ فیصد سے بھی کم مماثلت دکھائی دیتی ہے۔
آئس کریم فروخت کرنے والی لڑکی
ایسی کئی دوسری مثالیں بھی ہیں جہاں ماضی میں ہونے والے واقعات میں سنہرے بالوں والی خواتین کو ممکنہ اداکارہ قرار دیا گیا ہے۔ جن میں 2017 اور 2019 میں ایک ایئر شو میں صدر پوتن کو آئس کریم پیش کرنے والی خاتون کی دو تصاویر شامل ہیں۔
لیکن ہمیں 2019 میں روسی ٹیلی ویژن پر ایک خاتون کے ساتھ کیا گیا ایک انٹرویو ملا جس کے بارے میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس خاتون نے ہی دونوں مواقع پر صدر پوتن کو بطور آئس کریم فروش آئس کریم پیش کی تھی۔
اور اگر وہ ایک ہی شخص ہیں تو یہ بالکل حیران کن نہیں ہو گا کہ ان کو ایک ہی ایئر شو میں لے جایا گیا ہے، جس کا دورہ صدر پوتن نے دو سال کے وقفے سے کیا تھا۔
تاہم لوگوں نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر پوتن کو آئس کریم بیچنے والی اسی خاتون نے روسی ایئرلائن ایروفلوٹ میں عملے کی رکن کے طور پر بھی تصویر کھنچوائی تھی، لیکن ایک بار پھر، چہرے کی شناخت ایک قابل اعتماد ٹول نہیں ہے جس سے اس معاملے میں تصاویر کا موازنہ کیا جائے۔
جبکہ اس سے پہلے ایک مرتبہ لوگوں نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ صدر پوتن نے جس زخمی فوجی سے ہسپتال کے دورے کے دوران ملاقات کی تھی اس سے قبل اس نے ایک فیکٹری میں ان کے ساتھ تصویر کھنچوائی تھی۔
تاہم، جب آپ چہرے کی شناخت کے ذریعے دونوں واقعات سے آدمی کے چہروں کی جانچ کرتے ہیں تو ان میں تقریباً 25 فیصد مماثلت ظاہر ہوتی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان میں کوئی مماثلت نہیں ہے۔
اس رپورٹ کے لیے اولگا رابنسن نے اضافی رپورٹنگ کی ہے۔
Comments are closed.