سندھ ہاؤس حملہ کیس میں تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 2 ارکان اسمبلی سمیت 4 ملزمان کی ضمانت مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے ارکان قومی اسمبلی فہیم خان، عطا اللہ اور کارکن تنویر خان اور صداقت شیرازی کی ضمانت مسترد کی۔
عدالت عالیہ نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا کہ ضمانت قبل از گرفتاری کے قانونی حق کا دعویٰ ہر کیس میں نہیں کیا جا سکتا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ضمانت قبل از گرفتاری تفتیش کی راہ میں رکاوٹ بن سکتی ہے، ریلیف ان کیسز میں ملتا ہے، جہاں اندراج مقدمہ میں دشمنی یا بدنیتی ظاہر کی گئی ہو۔
عدالت عالیہ نے فیصلے میں مزید کہا کہ ایف آئی آر کے اندراج پر شکایت کنندہ یا پولیس کے خلاف کوئی بد دیانتی ظاہر نہیں کی گئی۔
تحریری فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ پولیس نے وقوعہ کی ایف آئی آر درج کرکے عینی شاہدین کے بیانات ریکارڈ کیے ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ پولیس نے ایم این اے قادر مندوخیل اور کنٹرولر سندھ ہاؤس غلام نبی مہر کے بیانات قلمبند کیے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ عینی شاہدین نے بیانات میں پٹیشنرز کو ملزم نامزد کیا اور کہا کہ جرم کا ارتکاب کیا گیا، منتخب نمائندوں سے ایسے غیر قانونی اقدام کی توقع نہیں کی جا سکتی۔
عدالت عالیہ کے فیصلے میں کہا گیا کہ الزام ہے پٹیشنرز نے سندھ ہاؤس پر حملہ کیا، پبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچایا، الزام ہے کہ سندھ ہاؤس میں موجود ارکان اسمبلیاں کو دھمکیاں دیں اور گالم گلوچ کی۔
Comments are closed.