سندھ ہائیکورٹ نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنماؤں کی مختلف محکموں میں بھرتیوں کے خلاف درخواست مسترد کرتے ہوئے تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ ایسی وجہ پیش نہیں کی گئی جس کی بنیاد پر کیس فل بینچ کے لیے چیف جسٹس کو ارسال کیا جائے، کوئی قانونی جواز موجود نہیں لیکن اس درخواست کی 8 سماعتیں ہوچکی ہیں۔
تحریری حکم نامے کے مطابق عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے درخواست کے قابل ہونے پر دلائل طلب کیے، وکیل طارق منصور نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل کے بجائے بینچ پر توہین آمیز ریمارکس دیے۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ درخواست گزار کے وکیل طارق منصور کی جانب سے بینچ اور عدلیہ کی توہین کی گئی، درخواست گزار کے وکیل 15 سے 20 منٹ مسلسل توہین آمیز الفاظ استعمال کرتے رہے۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ درخواست گزار کے وکیل کو بار بار خاموش رہنے کا کہا گیا مگر وہ مسلسل بولتے رہے۔
عدالت میں ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ درخواست گزار کے وکیل کا رویہ توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔
حکم نامے کے مطابق ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے درخواست گزار کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کا کہا، ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا وکیل کی کم عمری کی وجہ سے کوئی سخت کارروائی سے اجتناب برتا جائے۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ درخواست گزار کے وکیل کو تنبیہ کی گئی کہ آئندہ عدالت میں ایسا رویہ اختیار نہ کیا جائے، آئندہ درخواست گزار کے وکیل کو قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
Comments are closed.