سندھ ہائی کورٹ نے جہانگیر پارک کے، کے ایم سی ملازمین کو متبادل کوارٹرز دینے کے کیس میں کے ایم سی کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
سماعت کے دوران جسٹس ندیم اختر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کے ایم سی کی اپنی اندرونی حالت کون ٹھیک کرے گا، جواب جمع ہوتا ہے مگر کے ایم سی قانونی ٹیم کو پتہ تک نہیں۔
عدالت نے کے ایم سی کے وکیل کو جواب جمع کرانے کا حکم دیا اور جواب کی نقول فریقین کو دینے کی بھی ہدایت کی۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ 30 ستمبر کو عدالت حکم جاری کر چکی ہے۔
کے ایم سی کے وکیل نے کہا کہ عدالت نے واٹر بورڈ کو اپنے ملازمین سے کوارٹرز خالی کرانے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ پرانی درخواستوں پر جواب کیوں جمع نہیں کرایا جا رہا؟
کے ایم سی کے وکیل نے کہا کہ جواب جمع کرانے کی مہلت دے دی جائے۔
جسٹس ندیم اختر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جواب تو آیا ہوا ہے، کے ایم سی کو پتہ ہی نہیں، ہمارے ساتھ غلط بیانی ہرگز نہ کریں۔
درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ واٹر بورڈ ملازم سلیم نے بھی درخواست دائر کر رکھی ہے، میرے موکل کو ایک ہفتے میں کوارٹر خالی کرنے کا کہا گیا، میرے موکل سے 1995 میں 80 گز کا پلاٹ دینے کا وعدہ کیا گیا تھا۔
وکیل نے مزید کہا کہ میرے موکل سے غیر قانونی طریقے سے کوارٹر خالی کرایا جا رہا ہے۔
جہانگیر پارک کے ایم سی ملازمین نے درخواست دائر کر رکھی ہے، ناصر جاوید، محمد خالد، صلاح الدین، آصف اقبال، مسز ناہید درخواست گزاران ہیں۔
درخواست گزار کا کہنا ہے کہ جہانگیر پارک کی تزئین و آرائش کے باعث کوارٹرز خالی کروائے گئے، متبادل کوارٹرز دیے گئے مگر ان پر قبضے ہیں۔
سندھ ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔
Comments are closed.