سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے مبینہ پسند کی شادی کرنے والی نمرہ کاظمی کو عدالت میں پیش نہ کرنے پر پولیس پر برہمی کا اظہار کیا گیا ہے۔
سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے مبینہ پسند کی شادی کرنے والی نمرہ کاظمی کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم نے حکم دیا تھا نمرہ کاظمی کو ہر صورت پیش کیا جائے، اب تک نمرہ کاظمی کو بازیاب کراکے عدالت کیوں نہیں لایا گیا؟۔
عدالت کا ریمارکس میں کہنا تھا کہ یہ کراچی میں کیا ہو رہا ہے؟ بچیاں غائب کی جارہی ہیں، پولیس کچھ نہیں کر رہی۔
سماعت کے دوران سندھ پولیس، ڈی ایس پی سعود آباد کا مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ نمرہ کاظمی کی ڈیرہ غازی خان کے علاقے تونسہ شریف میں موجودگی کی اطلاع ہے، محکمہ داخلہ پنجاب سے اجازت کے بعد مطلوبہ مقام پر چھاپا مارا جائے گا۔
ڈی ایس پی سعود آباد کا کہنا تھا کہ محکمہ داخلہ پنجاب سے آج چھاپا مارنے کی اجازت ملنے کا امکان ہے۔
جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ حکم نامہ جاری کرتے ہیں، جا کر بتائیں محکمہ داخلہ پنجاب کو عدالت نے حکم دیا ہے۔
بعد ازاں سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے نمرہ کاظمی کو ہر صورت 25 مئی کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کارروائی ملتوی کر دی گئی۔
Comments are closed.