سندھ ہائیکورٹ نے سندھ کے دیہات کو گیس فراہمی پراجیکٹ میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
کراچی میں سماعت کے دوران عدالت عالیہ نے گیس فیلڈ کے قریبی دیہات کو گیس کی فراہمی کے کیس کا تحریری حکم جاری کردیا ہے۔
سندھ ہائیکورٹ نے اپنے حکم میں کہا کہ آئندہ سماعت سے قبل گیس فراہمی منصوبے پر کام شروع کیا جائے، منصوبے کی تکمیل کے لیے 66 کروڑ کی دوسری قسط 2 ماہ میں جاری کی جائے۔
عدالتی حکم میں کہا گیا کہ سندھ کی مرضی کے بغیر گیس استعمال کرنے پر سیکریٹری پٹرولیم نے جواب جمع نہیں کروایا جبکہ گزشتہ سماعت پر انہوں نے بتایا تھا کہ گیس استعمال کے لیے صوبے کی اجازت ضروری نہیں۔
سندھ ہائیکورٹ کے حکم میں کہا گیا کہ عدالت نے صوبے کی مرضی کے بغیر گیس استعمال کرنے کے معاملے پر عدالتی معاون مقرر کردیا ہے، سینئر قانون دان مخدوم علی خان عدالتی معاون ہوں گے۔
عدالت عالیہ نے استفسار کیا کہ کیا آئین پاکستان متعلقہ صوبے کی اجازت کے بغیر وفاق کو گیس استعمال کا اختیار دیتا ہے؟ اس معاملے پر مشترکہ مفادات کونسل کا کیا کردار ہے؟
سندھ ہائیکورٹ نے تحریری حکم نامے میں کہا کہ سیکریٹری پٹرولیم نے قانونی دستاویزات اور قانونی اسباب پیش نہیں کیے۔
سوئی سدرن گیس کمپنی نے عدالت میں رپورٹ پیش کی، جس میں کہا گیا کہ منصوبے کی فنڈنگ کے لیے پہلی قسط جاری کردی گئی ہے، اب ٹینڈر کرنا باقی ہے۔
عدالت نے حکومت سندھ کے فوکل پرسن، سیکریٹری توانائی کی عدم پیشی پر ناراضی کا اظہار کیا اور آئندہ سماعت پر چیف سیکریٹری سمیت تمام ڈپٹی کمشنرز کو پیشی کا حکم دیا ہے۔
سندھ ہائیکورٹ نے تمام ڈپٹی کمشنرز سے تیل اور گیس کمپنیز سے ملنے والی رقم کے استعمال سے متعلق معہ تصاویر رپورٹ طلب کی اور آئندہ سماعت 22 اگست تک ملتوی کردی۔
Comments are closed.