سندھ کے تعلیمی بورڈز میں کرپشن کو ختم کرنے اور میرٹ پر تقرریاں کرنے کے بجائے صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سندھ کے تعلیمی بورڈز میں چیئرمین، سکیرٹری، ناظم امتحانات، آڈٹ افسر اور دیگر ملازمین کی ایک بورڈ سے دوسرے بورڈ میں تبادلے اور تقرری کی منظوری دے کر باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق کنٹرولنگ اتھارٹی (وزیر بورڈز و جامعات) کو تعلیمی بورڈ کے چیئرمین، سکیرٹری، ناظم امتحانات، آڈٹ افسر کے تبادلے اور تعیناتی کا اختیار ہوگا جب کہ سکریٹری بورڈز و جامعات کو گریڈ 17 اور اس سے نچلے گریڈ کے ملازمین کے تبادلے اور تعیناتی کا اختیار ہوگا۔
تاہم اس کا اطلاق ٹیکنیکل بورڈز پر نہیں ہوگا کیو نکہ ٹیکنیکل بورڈ کی کنٹرولنگ اتھارٹی وزیر اعلیٰ سندھ ہیں۔
یاد رہے کہ سندھ کے 8 تعلیمی بورڈز میں گزشتہ 5 برس سے سکیرٹری، ناظم امتحانات اور آڈٹ افسر کی اسامیاں خالی پڑی ہیں اور ان عہدوں پر یا تو کلرک ترقی پا کر کام کر رہے ہیں یا پھر انتہائی جونیئر افسران اور دوسرے محکموں کے افسران تعینات ہیں جب کہ پانچ تعلیمی بورڈز میں تین برس سے چیئرمین کا عہدہ خالی ہے۔
نوابشاہ تعلیمی بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر فاروق حسن بنیادی طور پر سکرنڈ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ہیں، ٹیکنیکل بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر مسرور شیخ کی مدت 2 برس قبل مکمل ہوچکی ہے اور وہ ریٹائرڈ ہیں۔
سکھر بورڈ میں 19 گریڈ کے قائم مقام چیئرمین رفیق احمد پل تعینات ہیں جب کہ میرپورخاص بورڈ کے چیئرمین برکات حیدری کی مدت 2 برس قبل مکمل ہوچکی ہے اور ان کے پاس حیدرآباد بورڈ کے چیئرمین کے عہدے کا بھی اضافی چارج ہے۔
یاد رہے کہ ریٹائرڈ، او پی ایس، دہرا چارج اور ڈیپوٹیشن پر سندھ ہائیکورٹ نے پابندی لگا رکھی ہے مگر محکمہ بورڈز و جامعات کا اس پر عمل کرنا تو دور کی بات، خود اس نے اپنے پاس ایسے 18 افسران اور ملازمین تعنیات کر رکھے ہیں۔
Comments are closed.