محکمہ ٹرانسپورٹ نے سندھ پیپلز انٹرا ڈسٹرکٹ بس سروس کی جدید بسوں کے ٹیسٹ ٹرائل کا آغاز کر دیا۔
وزیر اطلاعات و ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن کی قیادت میں ماڈل کالونی سے آواری ٹاور تک بسوں کا ٹرائل کیا گیا، صوبائی وزیر محنت سعید غنی، وزیر اعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی وقار مہدی و دیگر بھی ان کے ہمراہ تھے۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کا کراچی کے شہریوں سے کیا گیا وعدہ پورا ہونے جا رہا ہے۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ وفاقی حکومت کی نیشنل ریڈیو ٹرانسمیشن کمپنی (این آر ٹی سی) آئندہ 12 سال تک ان بسوں کو چلائے گی، اس وقت بسوں کی ٹیسٹ ڈرائیو کا آغاز کردیا ہے، انشاءاللّٰہ تعالیٰ جون کے مہینے میں ہی پیپلز انٹرا ڈسٹرکٹ بس سروس کا آغاز کر دیا جائے گا۔
اُنہوں نے کہا کہ عبدالستار ایدھی بی آر ٹی اورنج لائن کی بسیں ڈیپو پر پہنچ گئی ہیں، اورنج لائن کا بھی جلد آغاز کر دیا جائے گا، یہ کمٹمنٹ پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کی ہے، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور ہماری پیپلز پارٹی کی قیادت نے خصوصی ٹاسک دیا تھا، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور سابق وزیر ٹرانسپورٹ اویس قادر شاہ کو ان بسوں کا کریڈٹ جاتا ہے۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ کراچی شہر کے لیے ماس ٹرانزٹ کی بڑی منصوبہ بندی کی ہے، ہمیں اگر مزید وقت ملا تو کراچی میں اس طرح کے بہترین ٹرانسپورٹ سسٹم کا جال بچھایا جائے گا اور یہ صرف کراچی تک محدود نہیں رہے گا، یہ سندھ بھر میں پھیلے گا۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ محکمہ ٹرانسپورٹ سندھ حکومت کی ہدایتوں پر بھرپور کوششیں کر رہا ہے اور چھٹی کے دن بھی تسلسل کے ساتھ ماس ٹرانزٹ منصوبوں پر اجلاس منعقد کر رہا ہے تاکہ ان منصوبوں کی جلد سے جلد تکمیل ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ عوام کو پبلک ٹرانسپورٹ کی بنیادی سہولت دینے کے لیے حکومت سندھ مکمل کمٹمنٹ کے ساتھ میدان میں آئی ہے اور آپ کو یہ نظر بھی آئے گا، دیر ضرور ہوئی لیکن یہ کمٹمنٹ ہے کہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت فیلڈ میں موجود ہے اور کام کر رہی ہے، حکومت سندھ کی اولین ترجیح یہی ہے کہ کراچی کی عوام کو سہولتیں دے۔
شرجیل انعام میمن نے یہ بھی کہا کہ کراچی کے شہریوں کے لیے تحفہ ہے جو پاکستان پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کی طرف سے ہے اور یہ ان کا حق ہے اس میں مزید اضافہ ہوتا جائے گا اور مختلف مہینوں میں مزید بسیں آتی رہیں گی، ہماری کوشش یہ ہے کہ اسی ٹینیور میں ہم اچھی خاصی سہولت کراچی کے عوام کو دیں اور سفر کی سہولت کو آسان کر سکیں لیکن مہنگائی کا بوجھ ہے اور مہنگائی کے بوجھ میں جتنا بھی قابو پایا جاسکے گا سندھ حکومت قابو پانے کی کوشش کرے گی تاکہ ایک عام آدمی پر کم سے کم بوجھ پڑے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز بس سروس کے ٹریک کو جہاں جہاں ضرورت ہے وہاں پر بہتر کیا جا رہا ہے، وزیر بلدیات اور کے ایم سی مکمل تعاون کر رہے ہیں، ان کی ٹیمیں ہمارے ساتھ گراﺅنڈ پر موجود ہیں کیونکہ یہ بڑی مسافر بسیں ہیں ان کے لیے ٹریک بہت صاف رہنا چاہیے اور جہاں جہاں پر رکاوٹیں آرہی ہیں انہیں ہٹایا جائے، کہیں پارکنگ کے لیے چیزیں بنانی پڑ رہی ہیں، اس میں سندھ حکومت نے ہدایت کی ہے کہ اس میں کسی قسم کی دیر نہ ہو اور تھوڑی بہت دیر ہوئی تھی وہ بھی اب نہیں ہوگی، انشاء اللّٰہ تعالیٰ آپ کو بہتر طریقے سے بہتر طور پر یہ بسیں چلتی نظر آئیں گی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب پیٹرول پر 30 سے زائد روپے بڑھے تو ٹرانسپورٹرز نے بہت سخت کال دی تھی کہ پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں پر سندھ حکومت نظرثانی کرے ورنہ وہ پبلک ٹرانسپورٹ کی بسیں بند کر دیں گے لیکن ہمارا مقصد یہ نہیں ہے کہ کسی کے ساتھ زیادتی ہو ہماری سب سے پہلی ترجیح عوام کا خیال رکھنا ہے کہ عوام کے ساتھ کوئی زیادتی نہ ہو اور جو سہولتیں دے سکتے ہیں دے گے، دوسری ترجیح یہ ہے کہ ٹرانسپورٹرز بسیں چلا رہے ہیں ان کو کوئی نقصان نہ ہو۔
ایک اور سوال کے جواب میں شرجیل میمن نے کہا کہ ٹارگٹ ہے کہ کراچی سمیت پورے سندھ میں بڑی تعداد میں جدید بسیں لانے کی ضرورت ہے۔ ہماری کوشش ہو گی جو حکومت کے رسورسز ہیں، اس سے ایک ڈیڑھ سال میں جو ابھی اسپیڈ ہے اس سے بسوں کی تعداد میں کئی گنا زیادہ اضافہ ہو گا۔ یہ میری حکومت سندھ کے جانب سے کراچی کی عوام سے کمٹمنٹ ہے اور یہ اولین ترجیح میں شامل ہے، یہ ہماری ذمہ داری ہے، ہم اسے پورا کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آج ملک کی جو معاشی صورت حال ہے اس کا ذمہ دار فرد واحد نا اہل ترین عمران خان ہے جس نے اپنے ساڑھے تین سالہ دور میں کوئی ایک انڈسٹری نہیں لگائی، کوئی ایک میگا واٹ بجلی پیدا نہیں کی اور کوئی فارن انویسٹمنٹ پاکستان نہیں آئی، ہاں عمران خان کے دور میں قرضے زیادہ سے زیادہ لیے گئے، قرضوں پر تیل لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کوشش کر رہی ہے کہ اس کو بیلینس کرے لیکن عمران خان کی نااہلی اور انہوں نے ابھی جو نیا شوشا چھوڑا ہے جس میں پاکستان کی عوام میں بہت غم و غصہ موجود ہے۔ عمران خان کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ انشاء اللّٰہ جب تک ایک بھی پاکستانی زندہ ہے پاکستان کی طرف کوئی میلی آنکھ سے دیکھ نہیں سکتا اور جو پاکستان کو ٹکڑے کرنے کی بات کرے گا عوام اس کے ذہن اور سوچ کے ہزاروں ٹکڑے کرے گی۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ اس بات سے ایک فرق ثابت ہو گیا کہ پاکستان میں لیڈر شپ کس کو کہتے ہیں۔ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی 27 دسمبر کو شہادت ہوئی، اس وقت ماحول کیا تھا، غم و غصہ کیا تھا اور لوگوں کے جذبات کیا تھے، اس صورتحال میں صدر آصف علی زرداری نے نعرہ لگایا پاکستان کھپے، آج ایک نااہل ترین شخص جس کو تھوپا گیا۔ صرف اپنے اقتدار کی کرسی ہٹنے پر کس طرح کی زبان ملک اور اداروں کے لیے استعمال کر رہا ہے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ ایک سوشل میڈیا کا مافیا اس نے بھرتی کیا ہوا ہے۔ جس کو فارن فنڈنگ ہو رہی ہے، جو مختلف ممالک سے چل رہے ہیں اور وہ اداروں کے خلاف، ہمارے ملک کے خلاف اور ملک کی سالمیت کے خلاف سازش کر رہے ہیں، اس سے عمران خان کی سوچ کی عکاسی ہوتی ہے، کہ عمران خان کس حد تک گرا ہوا شخص ہے جس کو یہ شرم تک نہیں ہے کہ کرسی آنے جانے کی چیز ہے، دو تین دفعہ پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومتیں گرائی گئیں ان کو بر طرف کیا گیا لیکن کبھی کسی نے ملک تھوڑنے کی بات کی۔ اگر یہی گفتگو کوئی اور شخص کرتا تو ابھی اس پر غداری کا اسٹیمپ لگ چکا ہوتا۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کسی پر غداری کا اسٹیمپ لگانے کے حق میں نہیں، لیکن پاکستانی عوام کسی صورت میں برداشت نہیں کرے گی۔ گزشتہ روز پاکستان پیپلز پارٹی نے پورے پاکستان میں عمران خان کی سوچ کے خلاف احتجاج کیا۔
اُن کا مزید کہنا تھا عوام زیادہ سے زیادہ باہر نکلیں اور احتجاج میں شرکت کر کے بتائیں کہ پاکستان کی عوام کو پاکستان عزیز ہے، نااہل عمران خان نہیں، پی ٹی آئی کی سیکنڈ لیڈر شپ واضح کرے کے عمران خان کے بیان پر وہ عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں یا وہ اپنی علیحدگی کا اعلان کرتے ہیں کیونکہ خاموشی نیم رضامندی ہے اور جو عمران خان گھناؤنی سازشیں کر رہا ہے، پی ٹی آئی میں محب وطن لوگ بھی شامل ہیں جو اپنی مثبت سوچ رکھتے ہیں، وہ فیصلہ کریں۔
اس موقع پر ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر محنت سعید غنی نے کہا کہ ابھی بجٹ آئے گا اس وقت جو ملک کی معاشی صورت حال ہے اس میں خاص طور پر حکومت سندھ کی بات کریں تو ہم بہت ریلیف دے سکیں گے۔ ہم تنخواہوں میں اضافہ کرتے رہے ہیں ممکن ہے وہ اضافہ ہو۔
سعید غنی نے کہا کہ حکومت سندھ اپنے اخراجات کم کرے گی، سب سے پہلے اپنے سرکاری دفاتر میں پیٹرول کی مد میں 40 فیصد تک کٹوتی کی ہے اور شاید آگے چل کر اقدامات ہوں جس سے سرکار کے اوپر جو خرچہ ہوتا ہے اس میں کمی لائی جائے لیکن یہ دو سے چار ماہ مشکل ہیں، بجٹ میں ایسی امید نہیں رکھنی چاہئے کہ بجٹ میں دودھ کی نہریں بہیں گی۔
انہوں نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت ریلیف دینے کا پروگرام بنایا گیا ہے، ہمارے ملک میں وہ لوگ جو حقیقی طور پر مہنگائی کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں انہیں براہ راست ریلیف ملنا چاہیے، اگر پیٹرول پر سبسڈی دینا ہے تو اس غریب کو دیں جو خرید نہیں سکتا۔
Comments are closed.