پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ پورے سندھ میں ایک وزیراعلیٰ اور وزیر تعلیم کیا 48 ہزار اسکول دیکھ سکتا ہے؟ 11 ہزار اسکول گھوسٹ ہیں، مطلب زمین پر اسکول نہیں۔ لیکن بجلی اور ٹیچر کے پیسے آ رہے ہیں۔ سندھ حکومت کہتی ہے کہ تعلیم میں 2300 ارب روپےخرچ کیے ہیں۔
حیدرآباد میں خطاب کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ سندھ کو ہر سال این ایف سی کی مد میں ایک ہزار ارب روپے ملتےہیں۔ اٹھارہویں ترمیم کے تحت صوبوں کو جو اختیارات ملے وہ اس لیے کہ اختیارات گاؤں تک پہنچیں۔ لیکن وزیراعلیٰ ہاؤس میں تمام اختیارات آکر پارک ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ مصطفیٰ کمال نے کہا کہ میری میئرشپ کے دوران 300 ارب خرچ کیے تو کراچی تیزی سے ترقی کرنے والے شہروں میں آگیا تھا۔ 13 سالوں میں 10 ہزار 242 ارب خرچ کیے گئے، یہ بات سندھ حکومت کہہ رہی ہے۔
پی ایس پی رہنما نے کہا کہ یہاں ایک وزیراعلیٰ اور باقی ڈپٹی کمشنرز بیٹھے ہیں، ڈی سیز دفاتر میں بیٹھ کر رپورٹ بنا رہے ہیں۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ صوبے میں ریلیف انچارج شرجیل میمن ہے، پھر تو ہمیں دشمن کی ضرورت ہی نہیں۔ لوکل اونرشپ نہیں ہے تو جاگیردار وڈیرا سرمایہ دار مرضی کا مالک بنا بیٹھا ہے۔
Comments are closed.