وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبے خصوصاً کراچی میں موجودہ غیر معمولی طور پر کورونا کے کیسز میں اضافے کے پیش نظر ایک وزارتی کمیٹی تشکیل دی ہے جوکہ دکانداروں، تاجروں، ٹرانسپورٹرز اور سیاستدانوں سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو حکومت کے ساتھ تعاون کرنے پر آمادہ کرے گی۔
یہ بات انہوں نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں کورونا وائرس سے متعلق صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔
اجلاس میں صوبائی وزراء ناصر شاہ، جام اکرام دھاریجو، مشیر قانون مرتضیٰ وہاب، پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت قاسم سراج سومرو، اے سی ایس ہوم قاضی شاہد پرویز، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو، کمشنر کراچی نوید شیخ، ایڈیشنل آئی جی کراچی عمران یعقوب، سیکرٹری خزانہ حسن نقوی، سیکریٹری اسکول ایجوکیشن احمد بخش ناریجو، سیکرٹری صحت کاظم جتوئی، ڈاکٹر باری، ڈاکٹر فیصل، ڈاکٹر سارہ خان، ڈاکٹر قیصر سجاد، وی سی ڈائو ڈاکٹر سعید قریشی، کور 5 اور رینجرز اور دیگر اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کوویڈ کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لیا اور اسے تشویشناک قرار دیا اور بعد میں انہوں نے سرکاری اسپتالوں میں دستیاب سہولیات کا آڈٹ کیا اور کچھ دیگرسرکاری اسپتالوں میں کوویڈ کی سہولیات فراہم کرنے کا فیصلہ کیا۔
اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری صحت ڈاکٹر کاظم جتوئی نے کہا کہ صوبے میں کوویڈکی تشخیص کا تناسب 12.7 فیصد تک جا پہنچا ہے جو چوتھی لہر میں سب سے زیادہ ہے۔ کراچی میں 26 جولائی کو تشخیص کی شرح 26.32 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ 20 جولائی کو کراچی میں 20 فیصد تشخیص کی شرح تھی جو 21 جولائی کو بڑھ کر 23 فیصد ہوگئی، 22 جولائی کو 21.54 فیصد، 24 جولائی کو 23.46 فیصد، 25 جولائی کو 24.82 فیصد اور 26 جولائی کو 26.32 فیصد رہی۔ انہوں نے کہا کہ یہ کافی نازک صورتحال ہے۔
مراد علی شاہ نے سیکرٹری صحت کو ہدایت کی کہ جہاں ضرورت ہو وہاں کورونا کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے تکنیکی عملہ فراہم کریں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ صحت کو ہدایت کی کہ وہ شہر میں کورونا کے ٹیسٹ کی تعداد بڑھائیں تا کہ متاثرہ افراد کی جانچ کی جاسکے اور اس وبا کے پھیلائو پر قابو پایا جاسکے۔
Comments are closed.