سندھ حکومت کے بلدیاتی قانون کے خلاف متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم)، جماعت اسلامی اور پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) ایک پیج پر آگئیں۔
ایم کیو ایم نے کراچی کے ہر چوراہے اور گلی محلے میں احتجاج کا اعلان کردیا جبکہ چیئرمین پی ایس پی مصطفیٰ کمال اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا جس میں سندھ میں نئے بلدیاتی نظام کے قانون کو منسوخ کروانے کے لیے کوششوں پر اتفاق کیا گیا۔
مصطفیٰ کمال نے مسلم لیگ (ن) کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے بھی ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان قومی امور پر مل کر چلنے پر اتفاق کیا گیا۔
اس سے قبل امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم نے اعلان کیا تھا کہ 12 دسمبر کو تاریخی کراچی بچاؤ مارچ کیا جائے گا۔
دوسری جانب وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ بلدیہ کے اسکول اور اسپتال تو ہیں لیکن وسائل نہیں، اس لیے اسکول و اسپتال حکومت سندھ کے ماتحت کرنے کا فیصلہ کیا۔
واضح رہے کہ سندھ اسمبلی میں بلدیاتی نظام سے متعلق ترمیمی بل 2021 کثرت رائے سے منظور کیا گیا تھا۔ اس موقع پر ایم کیو ایم، پی ٹی آئی اور جی ڈی اے ارکان نے ایوان میں احتجاج اور کارروائی کا بائیکاٹ کیا تھا۔
لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل 2021 کے مطابق کراچی سمیت سندھ کے بڑے شہروں میں کارپوریشنز اور ٹاؤنز کا نظام ہوگا۔ یونین کمیٹیز کے وائس چیئرمینز ٹاؤن میونسپل کونسل کے رکن ہوں گے۔
Comments are closed.