پاکستان میں ذوق و شوق سے کھائے جانے والے کئی کھانوں کو لوگ مقامی سمجھتے ہیں لیکن اصل میں ایسا نہیں۔
آئیے جانتے ہیں کچھ مشہور چیزیں جنہیں پاکستانی اپنا سمجھ کر خوب کھاتے ہیں لیکن اصل میں ان کا پاکستان سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں۔
عام طور پر شام کی چائے کے ساتھ بہت زیادہ پسند کیا جانے والا سموسہ پاکستانی نہیں ہے۔
سموسے کی جڑیں فارسی دور اور موجودہ ایران سے ملتی ہیں۔
ماضی میں سموسے میں صرف قیمہ بھرا جاتا تھا تاہم وقت کے ساتھ ساتھ اس میں تبدیلی ہوتی گئی اور آج کئی ممالک میں کئی قسم کے سموسے چائے کے ٹائم پر لوگوں کی پلیٹ میں رکھے نظر آتے ہیں۔
پاکستان میں مٹھائی کی دکانوں کی رونق جلیبی کے حوالے سے بھی تاثر پایا جاتا ہے کہ یہ پاکستانی ڈش ہے تاہم حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔
کہتے ہیں ماضی اور تاریخی دور پر نظریں دوڑائیں تو جلیبی کا تعلق مشرق وسطیٰ سے ملے گا۔
رپورٹس کے مطابق کھانوں کی عربی کتاب میں بھی جلیبی سے ملتی جلتی کھانے کی چیز کا ذکر موجود ہے۔
پاکستان کے ہر گھر میں پسند کی جانے والی بریانی کو بھی لوگوں کی اکثریت مقامی کھانا سمجھتی ہے لیکن اصل میں ایسا نہیں ہے۔
کہا جاتا ہے کہ مغلوں نے مقامی لوگوں میں بریانی متعارف کروائی۔ مغل بادشاہوں کے باورچی خانوں میں بننے والی بریانی آہستہ آہستہ مشہور ہو کر اب دنیا بھر میں لوگوں کے باورچی خانوں میں بنتی ہے۔
گلاب جامن کا ماضی ڈھونڈا جائے تو پتا چلتا ہے کہ اس کا تعلق بحیرہ روم سے ہے اور اس نے ترک حکمرانوں کے ساتھ ہندوستان کا سفر کیا تھا۔
گلاب جامن کا لفظ فارسی زبان کے الفاظ ’گول‘ اور ’اب‘سے لیے گئے ہیں جن کا مطلب خوشبو والے گلاب کا پانی ہے۔
Comments are closed.