دوسری جنگِ عظیم میں تباہ ہونے والا بحری جہاز ’مونٹی ویڈیو مارو‘ کا ملبہ 81 برس بعد فلپائن کے قریب سمندر کی 4 ہزار میٹر گہرائی میں پایا گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جولائی 1942ء میں اس بحری جہاز پر 1 ہزار سے زائد آسٹریلوی مسافر سواتر تھے جن میں بیشتر جنگی قیدی تھے۔
امریکی آبدوز یو ایس ایس اسٹرجن نے اس جہاز کو تباہ کر دیا تھا۔
یہ آسٹریلیا کی سمندری تاریخ کا سب سے تباہ کن واقعہ تھا جس میں کم از کم 850 فوجی اہلکاروں سمیت 979 آسٹریلوی شہری ہلاک ہوئے تھے۔
آسٹریلوی ادارے کے مطابق اس جہاز میں 13 دیگر ممالک کے جنگی قیدی بھی سوار تھے، جس کے باعث ہلاک ہونے والے جنگی قیدیوں کی کل تعداد 1060 تھی۔
اس حوالے سے آسٹریلیا کے وزیرِ اعظم انتھونی البنیس نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ بلآخر مونٹی ویڈیو مارو کی آخری آرام گاہ مل گئی، جس میں 1060 جنگی قیدی اور 850 آسٹریلوی فوجی اہلکار سوار تھے۔
انہوں نے لکھا ہے کہ اب امید ہے کہ ان 850 فوجی اہلکاروں کے اہلِ خانہ کو سکون مل سکے گا جو طویل عرصے سے اپنے پیاروں کے منتظر تھے۔
آسٹریلوی وزیرِ اعظم انتھونی البنیس نے بتایا کہ اس بحری جہاز کی تلاش 6 اپریل کو شروع کی گئی تھی جسے صرف 12 دن کے مختصر وقت میں ہائی ٹیک آلات کی مدد سے ڈھونڈ نکالا۔
ان کا کہنا ہے کہ اس جہاز کی باقیات ٹائی ٹینک کے ملبے کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ گہرائی میں دفن ہیں، اس لیے اس جہاز کو ہلاک ہونے والے فوجی اہلکاروں کے پیاروں کے احترام میں سمندر کی تہہ میں ہی رہنے دیا جائے گا۔
آسٹریلیا کے وزیرِ اعظم انتھونی البنیس نے یہ بھی لکھا ہے کہ ڈوبے ہوئے جہاز میں موجود کسی بھی نوادرات یا انسانی باقیات کو اس کی جگہ سے نہیں ہٹایا جائے گا۔
Comments are closed.