وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے اوورسیز سید مخدوم طارق محمود الحسن سمندر پار پاکستانی وزیراعظم عمران خان کے دل کے قریب ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے دنیا بھر میں مقیم پاکستانی صحافیوں کی تنظیم انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف پاکستانی جرنلسٹس کی جانب سے منعقدہ ویبنار میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
سید مخدوم طارق محمود الحسن کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت اوورسیز پالیسی مرتب کر رہی ہے جس میں بیرونِ ممالک مقیم افراد کے پاکستان میں مسائل کو ون ونڈو آپریشن کے ذریعے حل کیا جائے گا پالیسی دو ماہ کے بعد نافذ العمل ہوجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب اوورسیز کمیشن میں ابھی تک 30 ہزار بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں نے شکایات کا اندراج کروایا ہے جس میں 63 فیصد درخواستوں پر عملدرآمد کیا جاچکا ہے۔
وزیراعظم پاکستان کے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ سمندر پار پاکستانی صحافیوں کا کردار ہمیشہ نمایاں رہا ہے وفاق کی سطح پر ایک ایسا بورڈ تشکیل دیا جا رہا ہے جس میں اوورسیز پاکستانی صحافیوں کی خدمات کو حاصل کیا جائے گا تاکہ مسائل بہتر انداز میں سامنے آسکیں۔
اوورسیز کمیشن پنجاب کے وائس چیئرمین ڈاکٹر شاہد محمود کا کہنا تھا کہ عمران خان کے وژن اور وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی ہدایت کے مطابق اوورسیز کمیشن پنجاب کا دفتر دن رات کام کر رہا ہے۔
آئی اے پی جے کے صدر شاہد چوہان، چیئرمین وسیم چوہدری، سینئر نائب صدر خرم شہزاد اور جنرل سیکریٹری مہوش خان نے اوورسیز پاکستانی صحافیوں کی خدمات کا احوال بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہماری یہ ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ ہم بطور صحافی اپنی خدمات کو انجام دینے کے ساتھ ساتھ کمیونٹی مسائل کو بھی اُجاگر کریں اور اعلیٰ حکومتی شخصیات تک پہنچائیں تاکہ ان کا جلد حل ممکن ہوسکے۔
ویبینار میں اس بات کا فیصلہ ہوا کہ بہت جلد اوورسیز کمیشن اور آئی اے پی جے کے درمیان ایم او یو سائن کیا جائے گا تاکہ ملکر اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کو حل کرنے میں کردار ادا کیا جائے۔
آخر میں سوالات و جوابات کا سیشن ہوا جس میں شرکاء کی طرف سے مہمانوں کی توجہ کمیونٹی کے اہم مسائل کی طرف دلوائی گئی۔
اس سیشن میں مختلف ممالک کے ساتھ دو طرفہ شہریت، پاسپورٹ کے حصول اور دیگر کاغزی کارروائی کیلئے طویل انتظار جیسے مسائل شامل تھے۔
ویبنار سے IAPJ کے دیگر ذمہ داران عرفان صدیقی، کرن خان، عرفان فراز، شاہد گھمن، وسیم بٹ، ذکاءاللہ محسن، حافظ عمران، احسان اللہ خان، شاہین جاوید سمیت دیگر نے بھی اظہار خیال کیا۔
ویبینار میں دنیا کے 30 سے زائد ممالک میں مقیم صحافیوں نے شرکت کی۔
Comments are closed.