پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وکیل علی ظفر ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ مجھے سمجھ نہیں آتی فرحت اللّٰہ بابر کس قسم کی قانون سازی کرنا چاہتے ہیں۔
جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں گفتگو کے دوران علی ظفر ایڈووکیٹ نے کہا کہ آئین میں گنجائش ہے کہ قانون کے ذریعے پروسیجر ریگولیٹ کرسکتے ہیں، لیکن اس سے عدلیہ کی آزادی متاثر نہ ہو۔ قانون صرف پروسیجر کی حد تک بن سکتا ہے۔
پی ٹی آئی کے وکیل نے مزید کہا کہ عدالت نے کہا کہ فل کورٹ ستمبر سے پہلے نہیں بن سکتا اور صوبے کو ایسے نہیں چھوڑا جا سکتا۔
اُن کا کہنا تھا کہ ماضی 3 یا 4 کیسز میں فل کورٹ بیٹھا ہے وہ تمام آئینی ترامیم کے بڑے کیسز تھے۔
علی ظفر ایڈووکیٹ نے یہ بھی کہا کہ جہاں معاملہ بہت پچیدہ ہو وہاں فل کورٹ بنایا جاتا ہے، دوسرا کیس این آراو کا تھا، جس میں چیف جسٹس نے سوچا کہ فل کورٹ بنا لیتے ہیں۔
Comments are closed.