سلیمان سمندر کی گہرائی میں روبک کیوب حل کر کے عالمی ریکارڈ بنانا چاہتے تھے: والدہ کا بی بی سی کو انٹرویو

داؤد فیملی

،تصویر کا ذریعہDawood Family

  • مصنف, نومیہ اقبال اور چیلسی بیلی
  • عہدہ, بی بی سی نیوز، سینٹ جانز نیوفاؤنڈ لینڈ

ٹائٹن آبدوز میں مرنے والے نوجوان سلیمان داؤد کی والدہ نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ ان کے بیٹے اپنا روبک کیوب اپنے ساتھ لے گئے تھے کیونکہ وہ سمندر کی گہرائیوں میں نیا عالمی ریکارڈ بنانا چاہتے تھے۔

19 سالہ سلیمان داؤد نے اس ضمن میں گنیز ورلڈ ریکارڈ میں درخواست بھی دی تھی جبکہ ان کے والد شہزادہ داؤد اپنے بیٹے کے ریکارڈ بنانے کے لمحات کی ویڈیو بنانے کے لیے اپنے ساتھ ایک کیمرہ لے کر گئے تھے۔

حادثے کے بعد اپنے پہلے انٹرویو میں کرسٹین داؤد نے کہا کہ درحقیقت پہلے انھوں نے اپنے شوہر کے ساتھ ٹائٹینک کا ملبہ دیکھنے جانے کا ارادہ کیا تھا، لیکن کووڈ کی وبا کی وجہ سے یہ سفر منسوخ کر دیا گیا۔

انھوں نے کہا کہ ’پھر میں پیچھے ہٹ گئی اور (سلیمان) کو موقع دیا، کیونکہ وہ واقعی وہاں جانا چاہتا تھا۔‘

سلیمان اور اُن کے والد شہزادہ داؤد کے ساتھ ٹائٹن آبدوز میں تین دیگر افراد بھی ہلاک ہوئے ہیں جن میں اوشین گیٹ کے 61 سالہ سی ای او سٹاکٹن رش، 58 سالہ برطانوی تاجر ہمیش ہارڈنگ، اور فرانسیسی بحریہ کے سابق غوطہ خور اور مشہور ایکسپلورر 77 سالہ پال ہنری نارجیولیٹ شامل تھے۔

اپنے بیٹے کے بارے میں بات کرتے ہوئے اُن کی والدہ نے کہا سلیمان کو روبک کیوب اس قدر پسند تھا کہ وہ اسے ہر جگہ اپنے ساتھ لے جاتا تھا۔ 12 سیکنڈ میں پیچیدہ معمے کو حل کر کے وہ دیکھنے والوں کو حیران کر دیتا تھا۔

’اُس (سلیمان) نے کہا تھا کہ میں سمندر میں 3,700 میٹر پانی کے نیچے روبک کیوب کو حل کرنے جا رہا ہوں۔‘

کرسٹین داؤد

،تصویر کا کیپشن

کرسٹین داؤد

سلیمان برطانیہ میں گلاسگو کی یونیورسٹی آف سٹریتھ کلائیڈ کے طالب علم تھے۔ ان کے والد شہزادہ داؤد پاکستانی نژاد برطانوی شہری تھے اور ان کا خاندان پاکستان کے امیر ترین خاندانوں میں شمار ہوتا ہے۔

17 سالہ بیٹی علینہ سمیت داؤد خاندان کہ یہ افراد فادرز ڈے پر پولر پرنس پر سوار ہوا تھا۔

مسز داؤد نے کہا کہ ان کے شوہر اور بیٹے نے ٹائٹن آبدوز میں سوار ہونے سے پہلے انھیں گلے لگایا اور اس موقع پر وہ ہنسی مذاق کر رہے تھے۔

انھوں نے کہا کہ ’میں اُن کے لیے واقعی خوش تھی کیونکہ وہ دونوں بہت طویل عرصے سے یہ کرنا چاہتے تھے۔‘

مسز داؤد نے اپنے شوہر کو اپنے اردگرد کی دنیا سے متعلق انتہائی متجسس شخصیت قرار دیا، وہ ایک ایسے شخص تھے جو رات کے کھانے کے بعد اپنی فیملی کو دستاویزی فلمیں دکھاتے تھے۔

ان کی بیوہ کا کہنا ہے کہ ’اُن میں بچوں جیسا جوش و خروش تھا۔‘

یہ بھی پڑھیے

مسز داؤد اور ان کی بیٹی اس سارے وقت تک پولر پرنس پر سوار رہے جب ٹائٹن پر سوار افراد کی تلاش اور بچاؤ کا مشن امید سے مایوسی کی طرف منتقل ہوا۔

مسز داؤد نے کہا: ’میرے خیال میں میں نے اُس وقت امید کھو دی جب 96 گھنٹے کی حد گزر گئی۔‘

سلیمان کو روبکس کیوب سے بہت لگاؤ تھا

،تصویر کا ذریعہCOURTESY DAWOOD FAMILY

انھوں نے کہا کہ جب انھوں نے اپنے گھر والوں کو یہ پیغام بھیجا تھا کہ ’میں بدترین کے لیے تیاری کر رہی ہوں‘ تو اس وقت میں نے امید کھو دی تھی۔‘

انھوں نے کہا کہ علینہ کچھ زیادہ دیر تک پُرامید رہیں۔ ’اس نے اس وقت تک امید کا دامن ہاتھ سے نہیں جانے دیا جب تک کوسٹ گارڈ کی کال موصول نہیں ہو گئی۔ وہ کال جس میں کوسٹ گارڈز نے ہمیں بتایا کہ انھیں ملبہ ملا ہے۔‘

یہ سوگوار خاندان سنیچر کو سینٹ جانز واپس آیا اور اتوار کو شہزادہ داؤد اور سلیمان داؤد کی نماز جنازہ ادا کی گئی۔ مسز داؤد نے کہا کہ وہ اس بات سے بہت متاثر ہوئیں کہ جنازہ پڑھانے والے امام نے ہلاک ہونے والے پانچوں افراد کے لیے دعا کی۔

مسز داؤد نے کہا کہ وہ اور ان کی بیٹی سلیمان کے اعزاز میں روبک کیوب کو حل کرنا سیکھنے کی کوشش کریں گے اور وہ اپنے شوہر کے کام کو جاری رکھنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ’وہ بہت ساری چیزوں میں شامل تھے، انھوں نے بہت سے لوگوں کی مدد کی اور مجھے لگتا ہے کہ مجھے واقعی اس میراث کو جاری رکھنا چاہیے اور اسے وہ پلیٹ فارم دینا چاہیے۔۔۔ یہ میری بیٹی کے لیے بھی بہت اہم ہے۔‘

مسز داؤد نے سانحہ کے تعلق سے جاری تحقیقات پر بات کرنے سے انکار کر دیا۔

ایک گہرا سانس لیتے ہوئے انھوں نے کہا: ’مجھے ان دونوں کی یاد آتی ہے۔ میں واقعی، واقعی ان کی کمی محسوس کرتی ہوں۔‘

BBCUrdu.com بشکریہ