- مصنف, سیبسٹیئن اوشر
- عہدہ, بی بی سی عرب افیئرز ایڈیٹر
- ایک گھنٹہ قبل
سعودی عرب میں بنایا گیا پہلا اوپرا ریاض میں شائقین کے سامنے پیش کر دیا گیا ہے۔سعودی عرب میں حالیہ دور میں تیزی سے تبدیلیاں دیکھنے میں آ رہی ہیں جس کی وجہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی پالیسیاں ہیں جن کا مقصد مملکت کو اقتصادی اور معاشی طور پر بہتر کرنا ہے۔’زرقا الیماما‘ کے عنوان سے بنایا گیا اوپرا ایک ایسی عربی خاتون رہنما کی کہانی ہے جنھیں قدرت نے مستقبل دیکھ لینے کی صلاحیت عطا کی تھی۔عربی اوپرا کے سربراہ ایون وکچیوک کے مطابق عرب قبائل زرقا کی پیشگوئی اور ممکنہ خطرات کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔
ایون کا کہنا ہے کہ اوپرا کی کہانی ایسی ہے جسے پوری دُنیا کے سامنے بھی پیش کیا جا سکتا ہے۔ ایون کی کمپنی عربی اوپرا سوئٹزرلینڈ میں بنائی گئی تھی جس کا مقصد مشرقِ وسطیٰ میں کلاسیکل موسیقی کی تعلیم دینا تھا۔ایون اس اوپرا کی کہانی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’کہانی کا مرکزی کردار ایک ایسی ہیروئن ہیں جن کے پاس مستقبل دیکھ لینے کی صلاحیت ہے، وہ دشمنی کے دور میں بھی محبت کا پرچار کرتی ہیں اور اس سلسلے میں اپنی جان خطرے میں ڈالنے سے بھی دریغ نہیں کرتیں۔‘وہ کہتے ہیں کہ یہ ایک ایسی داستان ہے جس سے عرب دُنیا کی بڑی آبادی آشنا ہے۔جب دو سال قبل ایک نئے عربی اوپرا کا آئیڈیا منظرِ عام پر آیا تھا تو ایون اور ان کی کمپنی تھوڑی گھبراہٹ کا شکار ہو گئے تھے۔وہ یہ سوچ رہے تھے کہ عربی زبان کا مزاج مختلف ہے اور کلاسیکل مغربی میوزک کو اس میں جذب کرنا مشکل ہوگا لیکن انھوں نے وقت کے ساتھ اس گھبراہٹ پر قابو پالیا۔اس اوپرا کے لیے عربی شاعری سعودی شاعر صالح زمانان نے لکھی ہے جبکہ اس میں موسیقی آسٹریلوی موسیقار لی بریڈشا نے دی ہے۔لی بریڈشا کہتے ہیں کہ ’شروع میں جو بات مجھے سمجھ میں آئی وہ یہ تھی کہ یہ ایک مغربی اوپرا ہوگا جس پر عربی زبان اور موسیقی کا اثر ہوگا۔‘وہ کہتے ہیں کہ انھوں نے اپنی موسیقی کو روانی بخشنے کے لیے شاعر صالح زمانان کی شاعری کا سہارا لیا۔،تصویر کا ذریعہSupplied
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.