یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ وہ کیا وجوہات ہیں جس کے باعث ایک مذہبی فریضے کی ادائیگی کے لیے چند لوگ غیر قانونی راستہ اپنانے پر مجبور ہوتے ہیں؟ یہ غیر قانونی طریقے کیا ہیں اور ان طریقوں کو اپنانے والے حجاج مذہبی فریضہ سر انجام دیتے وقت کن سہولیات سے محروم رہ جاتے ہیں؟
عمرے یا سیاحتی ویزے پر حج کیسے ممکن ہے؟
پروفیسر سجاد قمر پاکستان میں وزارت مذہبی امور میں مشیر کے عہدے پر فائز رہے ہیں۔ بی بی سی کی ثنا آصف ڈار سے بات کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ بہت سے لوگ عمرے یا سیاحتی ویزے پر حج کرتے ہیں، جو ایک غیر قانونی طریقہ ہے۔ انھوں نے بتایا کہ ’سعودی حکومت کی جانب سے وزٹ ویزے پر عمرے کی تو اجازت ہے اور بہت سے لوگ ایسا کرتے بھی ہیں لیکن وزٹ ویزے پر حج کی اجازت نہیں اور سعودی حکومت اس سے خصوصی طور پر منع کرتی ہے۔‘پروفیسر سجاد قمر نے وضاحت کی کہ ’ذوالقعد اور ذوالحجہ کے مہینے میں تو سعودی عرب پہنچنے کے لیے غیر ملکیوں کو وزٹ ویزے پر جدہ ایئرپورٹ لینڈ کرنے کی اجازت ہی نہیں ہوتی لیکن مدینہ منورہ، ریاض، دمام کے ایئرپورٹ پر وزٹ ویزے والا شخص جا سکتا ہے۔‘پروفیسر سجاد کے مطابق ’جن لوگوں کے پاس حج پرمٹ نہیں ہوتا اور وزٹ ویزا ہوتا ہے تو وہ دوسرے شہروں کے ذریعے سعودی عرب پہنچتے ہیں اور وہاں پہنچ کر وہ کسی نہ کسی حج گروپ میں شامل ہو جاتے ہیں۔‘ ’مثال کے طور پر اگر کوئی پاکستان کے شہر کراچی سے جا رہا ہے تو وہ پرائیویٹ حج گروپس میں شامل ہو جاتا ہے۔لوگ بغیر احرام پہنے باراستہ مدینہ، طائف یا دوسرے شہر کے ملکہ مکرمہ پہنچ جاتے ہیں اور حج میں شامل ہو جاتے ہیں۔‘،تصویر کا ذریعہGetty Images
ایسے حجاج کن سہولیات سے محروم رہتے ہیں؟
پروفیسر سجاد قمر کے مطابق حج پرمٹ کے بغیر لوگ کہیں بھی رجسٹرڈ نہیں ہوتے۔’جیسے پاکستان میں وہ کسی سرکاری سکیم کا حصہ نہیں ہوتے، کسی پرائیویٹ حج گروپ کا حصہ نہیں ہوتے، تو کچھ چیزوں کا بندوبست تو وہ کر لیتے ہیں، جیسے مکہ مکرمہ پہنچنا اور پھر وہاں رہائش کا بندوبست کرنا۔‘تاہم ان کے مطابق ’منی، مزلفہ، مشاعر اور عرفات کے مقام پر انھیں کوئی سہولت (رہائش، کھانا پینا، ٹرانسپورٹ) نہیں ملتی جو رجسٹرڈ حجاج کو ملتی ہیں کیونکہ ان مقامات پر سارے کا سارا انتظام سعودی حکومت کے ذریعے ہوتا ہے۔‘پروفیسر سجاد قمر نے مزید بتایا کہ ’کچھ لوگ اپنے جان پہچان کے لوگوں اور تعلقات کی بنا پر خیمہ بستی میں جگہ بھی لے لیتے ہیں لیکن ایک بڑی تعداد ایسے حجاج کی بھی ہوتی ہے، جنھیں خیمہ بستی تک رسائی نہیں ہوتی۔‘ ’ایک خیمے کے اندر ویسے بھی گنجائش کم ہوتی ہے اور ایک بندے کی بھی اضافی گنجائش نہیں ہوتی۔ ایسے لوگ باہر سڑکوں اور راستے پر ہوتے ہیں۔ ایسے لوگ موسم خاص کر گرمی سے متاثر اور بیمار ہوتے ہیں جیسے اس بار ہوا۔‘پروفیسر سجاد قمر کے مطابق یہ کوئی نئی بات نہیں بلکہ یہ معمول کی بات ہے، ایسا کئی برسوں سے ہو رہا ہے اور اس طریقے سے حج کرنے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے لیکن اس بار گرمی کی وجہ سے یہ معاملہ زیادہ سامنے آیا۔
- ’میں نے اپنا پیسہ اور حج ادا کرنے کا موقع گنوا دیا‘: جعلساز ’نقلی حج پرمٹ‘ اور ’سستے پیکج‘ کے نام پر کیسے دھوکہ دیتے ہیں15 جون 2024
- حجاج کی ’سمگلنگ‘: ’ہمیں فراڈ سے حج کرنے پر مجبور کیا گیا‘13 جون 2024
- مصر کے غیر رجسٹرڈ حجاج کی اموات: ’جب بھی والدہ سے بات کرتا وہ سر پر پانی ڈال رہی ہوتی تھیں، آخری کال پر وہ تھکاوٹ سے لاغر تھیں‘21 جون 2024
غیر قانونی طور پر حج کرنے کی وجوہات کیا ہیں؟
بی بی سی عربی کی ایک رپورٹ کے مطابق بہت سی وجوہات کچھ لوگوں کو مختلف طریقے اختیار کرنے پر مجبور کرتی ہیں، جن میں سب سے نمایاں وجہ معاشی اور عمر کی ہے۔حج کی لاگت ہی وہ چیز ہے، جو بعض افراد کو سرکاری اجازت نامے کے بغیر حج کرنے پر اکساتی ہے۔ واضح رہے کہ سنہ 2020 میں پاکستان سے حج کے فریضے کی ادائیگی کے لیے جانے والے افراد سے حکومت نے پانچ لاکھ روپے فی کس کے لگ بھگ رقم لی تھی جو 2022 میں سات لاکھ دس ہزار روپے تک جا پہنچی اور 2023 میں یہ رقم 12 لاکھ روپے کے قریب تھی۔مصر میں ’نیشنل فاؤنڈیشن فار حج فسیلیٹیشن‘ کے مطابق سب سے سستے حج پروگرام کی رقم 191,000 مصری پاؤنڈ ہے جو کہ تقریباً 4,000 امریکی ڈالر کے برابر ہے، جبکہ ہوائی جہاز کے ذریعے حج کے لیے سستے ترین پیکج کی قیمت 226,000 مصری پاؤنڈ تھی۔اردن میں حج کی فیس کی لاگت تقریباً 3,000 دینار ہے، جو چار ہزار دو سو امریکی ڈالر کے برابر ہے جبکہ وزٹ ویزا کے ذریعے ایک حاجی کی ’سمگلنگ‘ کی لاگت تقریباً ایک ہزار دینار (تقریباً 1400 ڈالر) ہے۔ اردن میں کچھ دوسرے غیر قانونی حاجیوں کے لیے یہی رقم دو ہزار دینار، یا تقریباً 2800 ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔دوسری طرف باضابطہ طریقے سے اردن سے زمینی حج کی لاگت تقریباً 3,090 دینار ہے اور پروازوں اور مسجد نبوی کے صحنوں سے 500 میٹر کے فاصلے پر واقع فائیو سٹار ہوٹلوں کے ساتھ یہ رقم 4,700 اردنی دینار تک پہنچ جاتی ہے۔،تصویر کا ذریعہGetty Images
نسک کارڈ کیا ہے اور سعودی حکومت ’غیر قانونی حج‘ روکنے کے لیے کیا کر رہی ہے؟
سعودی وزارت داخلہ کے مطابق حج سیزن کے دوران کسی کو بھی وزٹ ویزا کے تحت مکہ میں داخلے کی اجازت نہیں۔سعودی عرب کے قومی کمیٹی برائے حج و عمرہ کے مشیر سعد القریشی نے بی بی سی کو بتایا کہ ’جس کے پاس حج ویزا نہیں، اسے یہاں برداشت نہیں کیا جائے گا اور اسے اپنے ملک واپس جانا چاہیے۔‘انھوں نے بتایا کہ حجاج کی نشاندہی کے لیے ’نِسک‘ کارڈز کا استعمال کیا جاتا ہے جو سرکاری حجاج کو دیے جاتے ہیں اور مقدس مقامات میں داخل ہونے کے لیے بار کوڈ پر مشتمل ہوتے ہیں۔انھوں نے وضاحت کی کہ کچھ لوگوں نے ایسے جعلی کارڈ بنانے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے۔القریشی نے سکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے غیر قانونی افراد کو نکالنے کی تصدیق بھی کی۔ انھوں نے کہا کہ ’ان رہائشی اپارٹمنٹس پر چھاپے مارے جاتے ہیں جہاں خلاف ورزی کرنے والے ہوتے ہیں، انھیں وہاں سے نکال دیا جاتا ہے اور انھیں مکہ سے جدہ کے علاقے میں بھیج دیا جاتا ہے جہاں سے پھر انھیں ان کے ممالک کو بھیج دیا جاتا ہے۔‘القریشی کے مطابق ’کچھ لوگ حج کے خواہشمندوں سے رقم بٹورتے ہیں اور انھیں حج کے لیے وزٹ ویزے استعمال کرنے کی ترغیب دیتے ہیں، حالانکہ ان ویزوں پر حج کرنے کی اجازت نہیں۔‘پروفیسر سجاد قمر نے سعودی اقدامات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’سعودی حکومت ہر سال باقاعدہ طور پر ہینڈ آؤٹ جاری کرتی ہے، سعودی حکومت دنیا بھر میں دیگر ملکوں کی حکومتوں کو بھی آگاہ کرتی ہے کہ وزٹ ویزے پر حج کی اجازت نہیں۔ ’اس بار تو سعودی حکومت نے بہت سختی سے بار بار اس بارے میں اعلان کیے۔ سعودی عرب کے وزیر حج توفیق الربیعہ نے خود اس بارے میں اعلان کیے کہ وزٹ ویزے پر حج کی اجازت نہیں۔‘انھوں نے مزید بتایا کہ ’سعودی حکومت نے اپنے شہریوں کو بھی سختی سے پابند کیا ہے کہ جس کے پاس حج کا اجازت نامہ نہیں اور وہ حج کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اسے جرمانہ کیا جاتا ہے جبکہ غیر ملکیوں کے لیے آئندہ 10 برس یا ہمیشہ کے لیے داخلہ بند کر دیا جاتا ہے لیکن اس کےباوجود لوگ غیر قانونی طریقے سے حج کرتے ہیں۔پروفیسر سجاد قمر کے مطابق حج کے موقع پر 20 سے 25 لاکھ لاکھ لوگ ہوتے ہیں تو ان میں غیر رجسٹرڈ افراد کی نشاندہی کرنا خاصا مشکل کام ہوتا ہے۔،تصویر کا ذریعہGetty Images
علما کا اس بارے میں موقف کیا ہے؟
سعودی عرب میں سینیئر سکالرز کی کونسل نے تصدیق کی ہے کہ حج پرمٹ شریعت کے مطابق ہے اور واضح کیا ہے کہ ’اجازت حاصل کیے بغیر حج پر جانا جائز نہیں اور جو ایسا کرے گا وہ گنہگار ہے۔‘مصر میں، فتویٰ ہاؤس کے سیکرٹری ڈاکٹر محمد عبدالسمیع نے تصدیق کی ہے کہ ’جو شخص عمرہ کرنے جاتا ہے اور حج کے موسم کے انتظار میں چھپا رہتا ہے، وہ شریعت کے مطابق گناہ کرتا ہے کیونکہ یہ جائز نہیں لیکن اس کا حج اور عمرہ درست ہے۔‘انھوں نے وضاحت کی کہ ’یہ معاملہ کسی ایسے شخص کے مترادف ہے جس نے نماز کے لیے وضو کرنے کے لیے پانی کی بوتل چرائی۔‘اس کی وضاحت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس کی نماز صحیح ہے لیکن وہ ناجائز طریقے سے پانی لینے کا گناہ کر رہا ہے۔‘انھوں نے مصری فتویٰ ہاؤس کی جانب سے اپنے آفیشل فیس بک پیج پر نشر کی گئی ایک ویڈیو میں بغیر اجازت حج کے حکم کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں تاکید کی کہ بغیر اجازت حج کئی مسائل کا باعث بنتا ہے۔ ان کے مطابق ’اگر (حجاج کی) تعداد میں اضافہ ہوتا ہے تو اس کے نتیجے میں حج کے مسائل پیدا ہوں گے جیسا کہ ہجوم اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی پریشانیاں۔‘
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.