سعودی عرب میں سات سال بعد ایرانی سفارتخانہ دوبارہ کھل گیا، ایران کا تعلقات کے ’نئے دور‘ کا خیر مقدم
- مصنف, ڈیوڈ گریٹن
- عہدہ, بی بی سی نیوز
ایران نے سات سال بعد سعودی عرب میں اپنا سفارتخانہ دوبارہ کھول لیا ہے۔ ایران نے علاقائی حریف سعودی عرب سے سفارتی تعلقات خراب ہونے کے بعد وہاں اپنا سفارتخانہ بند کر دیا تھا۔
سعودی عرب کے زیر ملکیت العربیہ ٹی وی کے مطابق ریاض میں ایرانی سفارتخانے کے دوبارہ کھلنے کی تقریب میں ایرانی اور سعودی وزارت خارجہ کے نمائندے شریک تھے۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ علی رضا بگدیلی کا کہنا ہے کہ ’یہ اس بات کی علامت ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات ’ایک نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں۔‘
واضح رہے کہ تقریباً تین ماہ قبل چین نے دونوں خلیجی ممالک کے تعلقات بحال کروانے میں کردار ادا کیا تھا جس کے بعد سعودی عرب اور ایران نے سفارتی تعلقات کی بحالی پر آمادگی ظاہر کی تھی۔
اور اس کے نتیجے میں ایران نے سعودی عرب کے شہر ریاض میں سات سال بعد اپنا سفارتخانہ دوبارہ کھول لیا ہے۔
سعودی عرب نے 2016 میں ایران کے ساتھ تعلقات اس وقت منقطع کیے تھے جب تہران میں اس کے سفارت خانے پر ہجوم نے ایک ممتاز شیعہ مسلم عالم کی سزائے موت کے خلاف مظاہرے کیے تھے۔
گذشتہ جمعے کو کیپ ٹاؤن میں اپنے سعودی ہم منصب شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود کے ساتھ ملاقات میں ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے ’دوطرفہ تعلقات میں اچھی پیش رفت‘ پر اطمینان کا اظہار کیا تھا۔
ایران کی وزارت خارجہ نے شہزادہ فرحان کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تہران میں سعودی سفارت خانے کو دوبارہ کھولنے کے لیے بنیاد رکھی جا رہی ہے اور وہ اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ وہ ’جلد‘ وہاں (ایران) جائیں گے۔
سعودی عرب جو خود کو سنی مسلم طاقت کے طور پر دیکھتا ہے اور ایران جو سب سے بڑا شیعہ مسلم ملک ہے، کئی دہائیوں سے علاقائی تسلط کی کشمکش میں رہے ہیں لیکن حالیہ برسوں میں، ان کی دشمنی پورے مشرق وسطیٰ میں پراکسی جنگوں کی وجہ سے بڑھ گئی تھی۔
یمن میں سعودی عرب 2015 سے حوثی باغیوں کی تحریک کے خلاف جنگ میں حکومت کی حامی افواج کی حمایت کر رہا ہے۔ ایران نے اس بات کی تردید کی ہے کہ وہ حوثیوں کو ہتھیار سمگل کر رہا ہے، جنھوں نے سعودی شہروں اور تیل کی تنصیبات پر میزائل اور ڈرون حملے کیے ہیں۔
سعودی عرب نے ایران پر لبنان اور عراق میں مداخلت کا الزام بھی لگایا ہے، جہاں ایرانی حمایت یافتہ شیعہ ملیشیا کو وسیع فوجی اور سیاسی اثر و رسوخ حاصل ہے۔ خلیج میں کارگو اور آئل ٹینکرز پر حملہ ہو یا 2019 میں سعودی تیل کی بڑی تنصیبات پر میزائل اور ڈرون حملے، ایران نے ان حملوں میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔
سعودی عرب میں ایرانی سفارتخانے کا دوبارہ کھولنا ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سعودی عرب کا دورہ کر رہے ہیں۔ توقع ہے کہ وہ اپنے دورے کے دوران سعودی رہنماؤں سے ایران، تیل کی قیمتوں، خطے میں چین اور روس کے بڑھتے اثر و رسوخ اور سعودی عرب کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے امکان پر تفصیلی تبادلہ خیال کریں گے۔
Comments are closed.