جدہ سینٹرل: سعودی عرب میں 20 ارب ڈالر سے تیار ہونے والے منصوبے ’وسط جدہ‘ کا ماسٹر پلان جاری
سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق ولی عہد محمد بن سلمان نے جدہ سینٹرل منصوبے (وسط جدہ) کی تعمیر کا افتتاح کیا ہے جبکہ اس کا ماسٹر پلان اور مرکزی خصوصیات بھی بتائے گئے ہیں۔
قریب 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے اس منصوبے کا پُرانا نام نیو جدہ ڈاؤن ٹاؤن تھا اور یہ ملک کے مغربی علاقے حجاز میں واقع ہے۔
ایس پی اے کے مطابق اس منصوبے کے ذریعے بحیرۂ احمر کے ساتھ قریب 57 لاکھ مربع میٹر زمین کو تعمیر کیا جائے گا۔ اس کی سرمایہ کاری میں سعودی عرب کے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کے علاوہ مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کار حصہ لے رہے ہیں۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ توقعات کے مطابق یہ منصوبہ 2030 تک سعودی عرب کی معیشت میں 12 ارب ڈالر سے زیادہ کا اضافہ کرے گا۔
یہ منصوبہ ویژن 2030 کا حصہ ہے جس کے تحت سعودی عرب میں ’معاشی ترقی کے ساتھ مقامی شہریوں اور غیر ملکوں کے لیے بہتر زندگی‘ کے مواقع پیدا کیے جا رہے ہیں۔
جدہ سینٹرل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں شہزادہ محمد بن سلمان بھی ہیں
جدہ سینٹرل (وسط جدہ) میں ایسا کیا ہے؟
سعودی حکام کے مطابق بحیرۂ احمر کے ساحل پر واقع اس منصوبے سے ملک کے بڑے شہر جدہ کی معیشت کو مزید بہتر بنایا جائے گا۔
اس کے ماسٹر پلان میں چار لینڈ مارکس ہیں جن میں اوپیرا ہاؤس، میوزیم، سپورٹس سٹیڈیم اور اوشیناریم شامل ہیں۔ بیان کے مطابق اس سے پرائیویٹ سیکٹر بھی ترقیاتی منصوبے میں حصہ لے سکے گا جبکہ سیاحت، تفریح، ثقافت اور کھیلوں کے معاشی شعبوں میں تعاون کیا جاسکے گا۔
یہ بھی پڑھیے
جدہ سینٹرل میں جدید طرز کے رہائشی اور کمرشل پروجیکٹس کا وعدہ کیا گیا ہے جن میں 17 ہزار گھر اور 2700 ہوٹل روم ہو ہوں گے۔
اس ماسٹر پلان میں ’ورلڈ کلاس میرینا‘ کے ساتھ بیچ ریزورٹ، ریستوران، کیفے اور شاپنگ مال جیسی سہولیات کی تعمیر کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ یہاں 2.1 کلومیٹر طویل ساحل سمندر ہوگا جہاں تفریحی سرگرمیاں ہوسکیں گی۔
ایس پی اے کی رپورٹ کا کہنا ہے کہ جدہ سینٹرل منصوبے کے ذریعے اسے ایک ’سمارٹ ڈیسٹینیشن‘ بنایا جائے گا اور ایسا کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کی مدد لی جائے گی۔
’500 ماہر انجینیئروں اور کنسلٹنٹس نے ماسٹر پلان کی تشکیل میں حصہ لیا ہے جو دنیا میں پانچ بہترین ڈیزائن ہاؤسز کی نمائندگی کرتے ہیں۔‘
سعودی حکام کا کہنا ہے کہ جدہ سینٹرل کا ساحل سے ملنے والا حصہ 9.5 کلومیٹر طویل ہے جہاں کشتیاں، نجی یاٹ یا لگزری کروز چلائے جائیں گے۔ ’منصوبے کا 40 فیصد حصہ اوپن سپیسز اور پبلک سروسز پر مشتمل ہوگا جہاں لوگ پیدا چل سکیں گے۔‘
اس منصوبے کا ڈیویلپر جدہ سینٹرل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی ہے جسے سعودی حکومت کے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ نے 2019 میں بنایا تھا۔ اس کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں ولی عہد محمد بن سلمان بھی ہیں۔
بیان کے مطابق منصوبے کو تین مراحل میں مکمل کیا جائے گا اور پہلا مرحلہ 2027 میں مکمل ہوجائے گا۔
مشرق وسطیٰ میں سعودی عرب دنیا میں سب سے زیادہ تیل برآمد کرنے والا ملک ہے۔ مگر گذشتہ کچھ برسوں سے سعودی حکمرانوں کی کوشش ہے کہ وہ اپنی تجارت اور معیشت کا انحصار تیل کے علاوہ دیگر ذرائع پر کریں۔
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا ارادہ ہے کہ ان کے ‘ویژن 2030’ کے تحت اگلے آٹھ برسوں میں سعودی عرب کو معاشی اور تجارتی مرکز بنا دیا جائے۔
محمد بن سلمان نے یہ دکھانے کی کوشش کی ہے کہ وہ انتہائی قدامت پسند سلطنت میں اصلاحات نافذ کرنے والے حکمران ہیں۔ انھوں نے خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دے دی ہے جو ان کے اقتدار میں آنے سے قبل نہیں تھی۔
رواں سال سعودی عرب پبلک انوسٹمنٹ فنڈ کی حمایت یافتہ کمپنیوں نے انگلش کلب نیو کاسل یونائیٹڈ 300 ملین پاؤنڈ میں خریدا جس کے بعد ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا تھا کہ چند ممالک اپنے خراب انسانی حقوق کے حالات سے توجہ ہٹانے کے لیے کھیلوں میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔
سنہ 2017 میں محمد بن سلمان نے پانچ سو ارب ڈالر کی لاگت سے ایک نیا شہر اور کاروباری زون نیوم تعمیر کرنے کا اعلان کیا تھا جو ملک کے شمال مغربی علاقے میں 26 ہزار پانچ سو مربع کلومیٹر پر محیط ہو گا۔
دسمبر میں سعودی عرب میں معروف مغربی گلوکار جسٹن بیبر اور بالی ووڈ اداکار سلمان خان کی پرفارمنس ہوئیں اور اس کے علاوہ فارمولا ون ریسنگ کا بھی پہلی بار انعقاد ہوا۔
Comments are closed.