سعودی عرب: ایک ہی دن میں 81 افراد کو سزائے موت
سعودی عرب میں سزائے موت پر ماضی میں احتجاج بھی ہوتے رہے ہیں۔ یہ احتجاج نیو یارک میں تین سال قبل ہوا تھا۔
سعودی عرب میں سینیچر کے دن ایک ہی روز میں 81 افراد کو سزائے موت دی گئی ہے۔ یہ تعداد گزشتہ پورے سال میں دی جانے والی موت کی سزاؤں سے زیادہ ہے۔
سعودی حکومت کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق ان افراد میں یمن کے سات اور شام کا ایک شہری بھی شامل تھے جن کو دہشت گردی اور ’گمراہ کن خیالات‘ سمیت مختلف سنگین جرائم پر سزا سنائی جا چکی تھی۔
ان میں ایسے افراد بھی تھے جن پر الزام تھا کہ وہ شدت پسند تنظیم نام نہاد دولت اسلامیہ، القاعدہ اور یمن کے حوثی باغیوں کا ساتھ دیتے رہے ہیں۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں سزا پانے والے کئی افراد کو منصفانہ مقدمے کا حق نہیں ملتا۔ سعودی حکومت ان الزامات کی تردید کرتی ہے۔
سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق جن افراد کو موت کی سزا دی گئی، وہ سب باضابطہ طور پر تین سطحی عدالتی نظام سے گزرے جس کے دوران 13 ججز نے ان مقدمات کی سماعت کی۔
ان افراد پر مختلف نوعیت کے الزامات تھے جن میں اہم معاشی تنصیبات پر حملوں کی منصوبہ بندی، سعودی عرب کی سیکیورٹی فورسز پر حملے، اغوا، تشدد، جنسی زیادتی اور ملک میں اسلحہ سمگل کرنے کی کوشش جیسے الزامات بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا کہ سزا پانے والوں میں ایسے افراد بھی تھے جنھوں نے شورش زدہ علاقوں کا سفر کیا تاکہ وہ دہشت گرد تنظیموں میں شمولیت اختیار کر سکیں۔
روئٹرز نے سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان سے متعلق لکھا ہے کہ یہ واضح نہیں کیا گیا کہ سزا کس طریقے سے دی گئی۔
واضح رہے کہ سزائے موت دینے کے معاملے میں سعودی عرب کی شرح دنیا بھر میں پانچویں نمبر ہر ہے۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق سب سے زیادہ سزائے موت دینے والے ممالک کی فہرست میں سعودی عرب کے ساتھ چین، ایران، مصر اور عراق شامل ہیں۔
گزشتہ سال سعودی عرب میں 69 افراد کو سزائے موت دی گئی تھی۔
Comments are closed.