قتل کیس میں سزائے موت کے سبب قید معطل سیشن جج کے 10 سال سے تنخواہ اور مراعات لینے کا انکشاف ہوا ہے۔
معطل سیشن جج سکندر لاشاری سیشن جج خالد شاہانی کے بیٹے کے قتل کے الزام میں 2014ء میں گرفتار ہوا تھا۔
معطل جج سکندر لاشاری کو اے ٹی سی نے 2018ء میں جرم ثابت ہونے پر سزائے موت کا حکم سنایا تھا، 2020ء میں سندھ ہائی کورٹ نے اس کی اور شریکِ جرم کی سزائے موت برقرار رکھی تھی۔
مجرم جج سکندر لاشاری کے خلاف سندھ ہائی کورٹ نے تاحال کوئی محکمہ جاتی کارروائی نہیں کی ہے، معطل جج تاحال ہائی کورٹ کے ریکارڈ میں سینیارٹی لسٹ میں تیسرے نمبر پر ہے۔
قیدی معطل جج سکندر لاشاری گرفتاری کے دن سے تاحال تمام مراعات سمیت مکمل تنخواہ لے رہا ہے، اس نے گزشتہ ماہ دسمبر 2023ء کی تنخواہ 5 لاکھ 41 ہزار روپے وصول کی۔
قید جج سکندر لاشاری کی فیملی کے پاس تاحال جوڈیشری کی سرکاری گاڑی بھی ہے۔
قانونی ماہرین کی رائے ہے کہ قواعد کے مطابق جرم میں ملوث ہونے کے شواہد پر کسی انکوائری کی ضرورت نہیں، جرم میں ملوث ہونے کےشواہد پر فوری ملازمت سے بر طرف کیا جانا چاہیے۔
سابق جج اسد راشدی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ سزا یافتہ جج کو بر طرف کر کے تمام مراعات واپس لینی چاہیے تھیں، اس کیس میں جوڈیشری کا رویہ جانبدارانہ اور اپنے افسر کو سپورٹ کرنے والا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ سکندر لاشاری کو ملنے والی تنخواہ اور مراعات نے سزا کو بے معنی بنا دیا ہے۔
رجسٹرار سندھ ہائی کورٹ سہیل لغاری نے رابطے اور تحریری درخواست کے باوجود اس معاملے پر مؤقف نہیں دیا۔
Comments are closed.