کابینہ کی توانائی کمیٹی کو بتایا گیا کہ سردیوں میں گیس فراہمی میں گھریلو صارفین ترجیح ہونگے، سی این جی سیکٹر کو گیس فراہمی 15 فروری تک بند رکھی جائے گی جبکہ برآمدی شعبے سمیت کھاد کارخانوں اور آئی پی پیز کو بلا تعطل گیس فراہم کی جائے گی۔
کابینہ کی توانائی کمیٹی کا اجلاس وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں سردیوں میں گیس سپلائی پر بریفنگ دی گئی ۔
کمیٹی کوبتایا گیا کہ پاورسیکٹر کا گردشی قرضہ 2ہزار 419ارب روپے ہے اور گردشی قرض میں ماہانہ 35ارب تک اضافہ ہورہا ہے ۔
دستاویز کے مطابق کمیٹی کو بتایا گیا کہ 50 بڑی برآمد کنندگان سمیت برآمدی صنعتوں کو بلا تعطل گیس فراہمی جاری رہے گی۔
برآمدی صنعتوں کے ساتھ منسلک کیپٹو پاور پلانٹس کو 15دسمبر تک گیس فراہمی مانیٹر کی جائے گی اس کے بعد ان کیپٹو پاور پلانٹس کو گیس دستیابی کے حساب سے دیکھا جائے گا، جنرل انڈسٹری کو ایک دن چھوڑ کر گیس ملے گی ۔
دستاویزکے مطابق کھاد کارخانوں اور آئی پی پیز کو بلا تعطل گیس ملے گی، گھریلو صارفین گیس فراہمی میں ترجیح ہونگے شدید سردی میں جنرل انڈسٹری اور کیپٹو پاور پلانٹس کی گیس بھی گھریلو صارفین کو ملے گی، سی این جی سیکٹر 15فروری تک بند رہے گا ۔
ذرائع کے مطابق کابینہ کی توانائی کمیٹی نے گیس بحران سے نمٹنے کیلئے جامشورو جوائنٹ ونچر کا ایل پی جی پیداواری پلانٹ چلانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق پیٹرولیم ڈویژن کو ایل این جی ٹرمینلز کی اضافی کیپیسٹی استعمال کیلئے نجی شعبے کو سہولت فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔
Comments are closed.