روس سربیا گیس معاہدہ: سربیا کا روس کے ساتھ گیس کی خریداری کا معاہدہ جو سربیا کے لیے ’محفوظ سردیوں‘ کا ضامن ہے
یورپی ملک سربیا نے روس کے ساتھ گیس خریدنے کا تین سال کا معاہدہ کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس معاہدے کے تحت سربیا کو دوسرے یورپی ممالک کے مقابلے میں تین گنا کم قیمت پر گیس ملے گی۔
29 مئی کو روس کے صدر ولادیمیر پوتن کے سے فون پر اپنی گفتگو کے بعد سربیا کے صدر ایلیگزینڈر ووچچ نے اس ‘انتہائی فائدے مند’ معاہدے کا اعلان کیا۔
صدر ووچچ اور صدر پوتن نے یوکرین اور کوسوو کے بارے میں بھی بات چیت کی۔
اتوار 29 مئی کو صدر ایلیگزینڈر ووچچ نے صحافیوں کو بتایا کہ انھوں نے روس کے ساتھ گیس کی سپلائی کے ایک ‘انتہائی فائدے مند’ معاہدے پر اتفاق کیا ہے جو تین سال پر محیط ہو گا۔
روس اور سربیا کے درمیان ایک 10 سالہ معاہدہ پہلے ہی موجود ہے جو منگل 31 مئی کو ختم ہو رہا ہے۔
سربیائی اور خطے کے میڈیا کے مطابق دیگر یورپی ممالک کے مقابلے میں سربیا روس سے تین گنا سستی گیس خریدے گا جبکہ اس سال سردیوں میں توقع ہے کہ یہ قیمت دوسرے یورپی ممالک کے مقابلے میں 10 گنا کم ہو گی۔
صدر ووچچ نے کہا کہ سربیا ہزار کیوبک میٹر گیس کے لیے 310 ڈالر سے 408 ڈالر ادا کرے گا۔ انھوں نے کہا کہ وہ معاہدے کی دیگر تفصیلات طے کرنے کے لیے روس کی سرکاری کمپنی گیزپروم سے رابطہ کریں گے۔
روس نے بھی اتوار کو اعلان کیا ہے کہ وہ سربیا کو بلاتعطل گیس سپلائی کرے گا۔ سربیا کے صدر نے کہا ہے کہ گیس اور خوراک کے حوالے سے سربیا کے عوام اب محفوظ سردیاں گزاریں گے۔
یوکرین اور کوسوو
صدر ووچچ نے صدر پوتن کے ساتھ اپنی گفتگو کو ‘بہت اچھا’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے درمیان باہمی تعلقات سمیت کئی معاملات پر بات چیت ہوئی۔
صدر ووچچ نے بتایا کہ انھوں نے صدر پوتن سے کہا کہ سربیا یوکرین میں جلد از جلد امن چاہتا ہے جبکہ صدر پوتن نے انھیں بتایا کہ روس نے یوکرین اور مغربی ممالک کو ایک معاہدہ پیش کر دیا ہے۔
صدر ووچچ نے کہا کہ ’ایسے تنازع کو حل کرنے کے لیے سربیا ایک چھوٹا سا ملک ہے اور وہ صرف امن کی امید ہی کر سکتا ہے۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ صدر پوتن کے ساتھ ان کی بات چیت سے کیا ان کے ملک پر روس پر پابندیوں سے متعلق دباؤ میں اضافہ تو نہیں ہو گا تو انھوں نے کہا کہ سربیا روز ہی ایسے دباؤ کا سامنا کر رہا ہے لیکن وہ اپنے مؤقف پر قائم رہے گا۔
یہ بھی پڑھیے
انھوں نے کہا کہ کوسوو سے متعلق بھی سربیا پر بہت دباؤ ہے لیکن اس معالمے پر بھی سربیا اپنے موقف پر قاہم رہے گا۔
سربیا گیس اور تیل کے لیے روس پر بہت انحصار کرتا ہے اور اس نے روس کی جانب سے یوکرین پر حملے سے متعلق اقوامِ متحدہ کی قرار دادوں کی حمایت کی ہے لیکن روس پر اقتصادی پابندیوں کی مسترد کر دیا ہے۔
Comments are closed.