سربیا اور کوسوو کے درمیان کشیدگی میں اضافے سے بچنے کیلئے یورپی یونین کی میزبانی میں دونوں ملکوں کے وفود کا اجلاس یورپی دارالحکومت برسلزمیں شروع ہوگیا ہے۔
اجلاس میں سربین صدر الیگزینڈر ویوسک اور کوسوو کے وزیر اعظم البائن کرتی اپنے اپنے وفود کی قیادت کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ دونوں متحارب ملکوں میں موجود البانوی اور سرب نسلی گروہوں کے درمیان ایک طویل عرصے سے دشمنی اور لڑائی چلی آرہی ہے۔
دونوں ممالک سابق یوگوسلاویہ کا حصہ تھے۔ لیکن 1991 میں یوگوسلاویہ کے بکھرنے کے بعد اس کے صوبے الگ ملکوں میں تبدیل ہوگئے تھے لہٰذا اسی پرانے جھگڑے کے تناظر میں کوسوو نے 17 فروری 2008 میں سربیا سے علیحدہ ہونے کا یکطرفہ اعلان کردیا۔
اس اعلان کے بعد اقوام متحدہ کے رکن ممالک میں سے 97 ملک اسے ایک آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کر چکے ہیں لیکن سربیا اسے آزاد ملک کی بجائے اپنا حصہ سمجھتا ہے۔
تازہ ترین کشیدگی کوسوو حکومت کے اس اعلان کے بعد شروع ہوئی کہ وہ اپنے شمالی حصے میں نیا شناختی کارڈ اور کاروں کیلئے نئی نمبر پلیٹ جاری کرے گا۔ کیونکہ کوسوو کے اس حصے میں موجود سربیائی نسل کے شہری اب تک سربیا کی ہی نمبر پلیٹ اور شناختی کارڈ استعمال کر رہے تھے۔
کوسوو کی 90 فیصد سے زیادہ آبادی البانوی مسلمانوں پر مشتمل ہے جبکہ لگ بھگ 5 فیصد آبادی سرب نسل کے ایسٹرن آرتھوڈوکس کرسچین ہیں۔
کوسوو حکومت کے اس فیصلے کے خلاف مقامی سرب آبادی نے احتجاج شروع کردیا اور روڈز بلاک کر دیں۔ جس کے بعد دونوں ممالک کی افواج پھر آمنے سامنے آگئیں۔
اس مسئلے کو پر امن انداز میں حل کرنے کیلئے یورپی یونین نے پرسٹینا اور بلغراد ڈائیلاگ کے تحت دونوں ممالک کو باہمی مذاکرات کیلئے مدعو کیا ہے۔
دوسری جانب دونوں ممالک کے سربراہان نے گذشتہ روز نیٹو کے سیکریٹری جنرل جین اسٹالٹنبرگ سے بھی علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کی تھیں۔ جس میں انہوں نے دونوں ممالک کی قیادت سے تحمل کی درخواست کی۔
یاد رہے کہ تاریخی کشیدگی و دشمنی کے بعد سے نیٹو کے 4000 فوجی علاقے میں موجود ہیں اور کشیدگی میں اضافے کی صورت میں نیٹو نے اپنے فوجیوں کو متحرک کرنے کا عندیہ بھی دے دیا ہے۔
Comments are closed.