وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ حکومت نے موثر حکمت عملی سے معیشت بہتر بنائی ہے،چیلنجز سے نمٹنے کیلئے ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا، اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کیلئے سخت اقدامات کئے گئے ہیں۔
پاکستان پیٹرو کیمیکل سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ پیٹرو کیمیکل سمپوزیم معیشت کی بہتری کیلئے روڈ میپ طے کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ کسی شعبے میں سرمایہ کاری سےمتعلق واضح پالیسی روڈ میپ موجود نہیں،ہماری معیشت کئی چیلنجز کا سامنا کرتے ہوئے آگے بڑھ رہی ہے، 60ء کے عشرے میں ہماری ایشیاء کی چوتھی معیشت تھی۔
شوکت ترین نے کہا کہ وسیع تر نیشنلائزیشن کرنے سے مختلف مسائل ہوئے،پھر افغان جنگ نےملکی معیشت کو شدید مسائل سے دوچار کیا،دوسری افغان جنگ کے بھی ملکی معیشت پر براہ راست اثرات ہوئے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستانی معیشت نے مسلسل ان چیلنجز کے باعث نقصانات اٹھائے، اسٹرکچرل مسائل اور بروقت اقدامات نہ کرنے سے معیشت کی سمت درست نہ ہو سکی۔
انہوں نے بتایا کہ 2018ء میں پی ٹی آئی حکومت کو آتے ہی 20 ارب ڈالر کے خسارہ سامنا کرنا پڑا، دوست ممالک سے مدد تو ملی لیکن وہ ناکافی تھی، معیشت کو ڈسکاؤنٹ ریٹ، روپے کی شرح تبادلہ اور بھاری ادائیگیوں سے مسائل ہوئے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت کو دو سال قبل کورونا وباء کا سامنا کرنا پڑا،حکومت کو2 اعشاریہ 7 جی ڈی پی کی شرح نمو ملی، معیشت کی بہتری کیلئے شرح نمو کو 6 فیصد تک لانے کے اقدامات کئے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ عمران خان کو مجبوری میں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا،ہم نے کورونا کے دوران جو پالیسی اپنائی دنیا نے اس کو سراہا،ملک کو مستحکم معاشی ترقی کی ضرورت ہے۔
وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ ہم غریب طبقے کو براہ راست فنڈز دے رہے ہیں، زراعت کی ترقی کے بغیر معیشت ترقی نہیں کرسکتی ۔
Comments are closed.