میکسیکو: ساڑھے نو لاکھ امریکی ڈالر کی لاٹری جیتنے کے بعد گاؤں والوں کو دھمکیاں
جنوبی میکسیکو کے ایک گاؤں کے افراد کا کہنا ہے کہ ان کے بچوں کی نرسری نے لاٹری میں جب سے دو کروڑ پیسو (یعنی ساڑھے نو لاکھ امریکی ڈالر) کی رقم جیتی ہے اس کے بعد سے انھیں ایک گروہ کی طرف سے دھمکیاں مل رہی ہیں۔
نرسری میں دو درجن سے زیادہ طلبا ہیں اور ان کے والدین کو انعامی رقم کا انچارج بنایا گیا ہے۔
جیسے ہی ان کی جیت کا اعلان ہوا اس کے فوراً بعد انھیں ایک مسلح گروہ کی طرف سے دھمکیاں موصول ہونے لگیں جس میں مطالبہ کیا گیا کہ وہ رقم ان کے گروہ کو دی جائے جس کا وہ اپنے گروہ کے لیے ہتھیار خریدنے میں استعمال کریں گے۔
ان خاندانوں کا کہنا ہے کہ انھیں اپنے گاؤں سے بھاگنا پڑا اور وہ مشکل حالات میں زندگی گزار رہے ہیں۔
میکسیکو میں گینگ وار کے نتیجے میں تشدد کا بول بالا رہتا ہے اور مسلح گروہ اکثر مقامی لوگوں کو اپنے گروپ میں بھرتی کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ وہ علاقے پر کنٹرول کے لیے اپنے حریفوں کے خلاف ان کا استعمال کر سکیں۔
میکسیکو کی بہت زیادہ مشہور ‘پلین لاٹری’ میں لوگ 500 پیسو کے ٹکٹ خریدتے ہیں اور متعدد گمنام مخیر حضرات اسے خرید کر ملک بھر کے غریب سکولوں اور نرسریوں کو عطیہ کر دیتے ہیں۔
میکسیکو کی حکومت نے اس لاٹری کا انتظام کیا تھا کیونکہ اس سے قبل ہسپتال کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے فنڈز اکٹھا کرنے کی صدارتی لاٹری کے ایک سابقہ منصوبہ کو ناقابل عمل سمجھ کر روک دیا گیا تھا۔
ستمبر سنہ 2020 میں 100 جیتنے والوں کا اعلان کیا گیا اور میکسیکو کے اخبارات میں اس فہرست کو شائع کیا گیا۔
اوکوسنگو کے مقامی گاؤں کی چھوٹی سی نرسری بھی لاٹری جیتنے والوں میں شامل تھی۔
اگرچہ پہلے پہل یہ اعلان جشن کا باعث تھا لیکن اس کی خبر پھیلتے ہی اس کی وجہ سے مسائل پیدا ہونے لگے۔
والدین کی ایسوسی ایشن کے ارکان کا کہنا ہے کہ انھیں لاس پیٹولس نامی مسلح گروپ کی طرف سے دھمکیاں ملنا شروع ہوگئیں جس نے مطالبہ کیا کہ انعامی رقم اس گروہ کو بندوقیں خریدنے کے لیے دی جائے۔ اس گروپ نے مبینہ طور پر پڑوسی گاؤں میں ایک حریف گروپ پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنایا ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
والدین نے انکار کر دیا اور انھیں رقم دینے کے بجائے اس کا کچھ حصہ نرسری کے لیے نئی چھت کی تعمیر پر خرچ کر دیا۔
رواں سال خطرات میں مزید اضافہ اس وقت ہونے لگا جب والدین نے اپنے گاؤں کو بہتر بنانے کے لیے بقیہ 14 ملین پیسو استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔
مارچ میں ایک شخص کو اس گینگ کے ایک رکن نے گولی مار دی۔
گذشتہ ماہ صورتحال اس وقت مزید بگڑ گئی جب گینگ نے مبینہ طور پر گاؤں میں خواتین اور بچوں پر حملہ کرنا شروع کیا جس کی وجہ سے 28 خاندان گاؤں سے جان بچا کر فرار ہوگئے۔
والدین کی ایسوسی ایشن کے ایک رکن نے کہا کہ ان کی برادری نے ‘اپنے مویشی، گھر، فریج، مکئی اور پھلیوں کی فصلیں، اور اپنی مرغیاں’ کھو دی ہیں۔
ان خاندانوں کے ایک ترجمان نے کہا کہ انھوں نے مقامی حکام کو اپنی حالت زار سے آگاہ کیا تھا لیکن جب تک اس گروہ کو غیر مسلح اور ختم نہیں کیا جاتا وہ اپنے گھروں کو واپس نہیں جا سکیں گے۔
Comments are closed.