سندھ ہائی کورٹ نے سانحہ بلدیہ ٹاؤن کیس کی اپیلوں کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا جس میں کہا ہے کہ حماد صدیقی اشتہاری مجرم اور 10 سال سے بیرونِ ملک فرار ہے اسے واپس نہیں لایا گیا۔
تحریری حکم نامے میں عدالتِ عالیہ کا کہنا ہے کہ کیس میں انتہائی غیر معیاری اور ناقص تفتیش کا انکشاف ہوا، گمراہ کن ایف آئی آر کے ذریعے اصل مجرموں کو تحفظ فراہم کیا گیا، کیس میں گواہان خوف کی وجہ سے سامنے نہیں آئے، پولیس نے بھی بھتہ وصولی کو سامنے لانے سے گریز کیا۔
سندھ ہائی کورٹ کا تحریری حکم نامے میں کہنا ہے کہ تحقیقاتی کمیشن نے بھی آگ کی وجہ جاننے کے لیے ماہرین سے کیمیکل تجزیہ کرانے سے گریز کیا، ایسے واقعات روکنے کے لیے اقدامات نہیں کیے گئے، سندھ ہائی کورٹ کے سامنے 3 سال بعد رضوان قریشی کی جے آئی ٹی سامنے آئی، اگر یہ رپورٹ سامنے نہ آتی تو اصل مجرم فرار ہو چکے ہوتے۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے حقائق تک پہنچنے کے لیے درست تفتیش تک نہیں کی، حفاظتی اقدامات نہ ہونے کا الزام لگا کر پولیس نے اپنی ذمے داری سے گریز کیا۔
عدالت نے تحریری حکم نامے میں سندھ حکومت کو تمام فیکٹریوں کا معائنہ کرانے کا حکم دیا ہے اور کہا ہے کہ کراچی کے تمام فیکٹری مالکان آگے لگنے سے متعلق ایس او پیز پر عمل درآمد کریں۔
تحریری حکم نامے میں عدالت نے کہا ہے کہ امکان نہیں کہ فیکٹری کو جلانے کا فیصلہ ایم کیو ایم کی قیادت کی منظوری کے بغیر کیا گیا ہو، پولیس نے تفتیش میں اس اہم زاویے کو نظر انداز کیا، کراچی تنظیمی رابطہ کمیٹی کے ارکان سے ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر ملاقاتیں ہوتی رہیں۔
سندھ ہائی کورٹ نے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ حماد صدیقی اشتہاری مجرم اور 10 سال سے بیرونِ ملک فرار ہے اسے واپس نہیں لایا گیا۔
عدالت نے حماد صدیقی کو وطن واپس لانے سے متعلق اقدامات کی رپورٹ طلب کی ہے۔
عدالت نے تحریری حکم نامے میں سیکریٹری داخلہ، آئی جی، سیکریٹری محکمۂ داخلہ کو رپورٹ کے ساتھ پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
تحریری حکم نامے میں سندھ ہائی کورٹ نے یہ بھی کہا ہے کہ حکام خود پیش ہوں یا سینئر افسران کے ذریعے 18 ستمبر کو رپورٹ دیں۔
Comments are closed.