بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

سانحہ بلدیہ فیکٹری کو 10 سال بیت گئے

سانحہ بلدیہ فیکٹری کو 10 سال بیت گئے، سندھ ہائی کورٹ میں ملزمان کی سزائوں کے خلاف اپیلیں21 ماہ سے زیر سماعت ہیں۔

دوسری جانب عدالت کی ناراضگی کے بعد سندھ حکومت نے کیس میں نامزد سابق صوبائی وزیر رؤف صدیقی سمیت 4 ملزمان کی بریت کے فیصلے کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔

کراچی میں سانحہ بلدیہ فیکٹری گیارہ ستمبر 2012ء کو ہوا، علی انٹرپرائزز میں لگنے والی آگ میں 264 افراد لقمہ اجل بن گئے جبکہ 50 سے زائد مزدور زخمی ہوئے۔

سانحہ بلدیہ ٹاؤن کے مرکزی ملزمان عبدالرحمٰن…

فیکٹری کے ملازم زبیر عرف چریا سمیت دیگر ملزمان کو گرفتار کیا گیا، اہم موڑ اُس وقت آیا جب انٹرپول کی مدد سے مرکزی ملزم رحمٰن عرف بھولا کو دسمبر 2016ء میں بنکاک سے گرفتار کرکے کراچی لایا گیا، رحمٰن بھولا نے عدالت میں اپنے جرم کا اعتراف بھی کیا۔

انسداد دہشت گردی جوڈیشل کمپلیکس میں کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد عدالت نے 22 ستمبر 2020ء کو کیس کا فیصلہ سنایا، مرکزی ملزم رحمٰن عرف بھولا اور زبیر عرف چریا کو 264، 264 مرتبہ سزائے موت سنائی جبکہ فیکٹری کے 4 چوکیداروں شاہ رخ، فضل احمد، ارشد محمود اور علی محمد کو سہولت کاری کے الزام میں دو دو مرتبہ عمر قید کی سزا سنائی۔

11ستمبر 2012 کو کراچی کی بلدیہ فیکٹری میں زندہ جلائے…

عدالت نے سابق صوبائی وزیر رؤف صدیقی، اقبال عدیل خانم، عمر حسن اور عبدالستار کو بری کر دیا تھا، فیصلے کے خلاف سزا یافتہ ملزمان کی اپیلیں جب سندھ ہائی کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر کی گئی تو اس وقت دو ججز نے بریت کے خلاف اپیلیں دائر نہ کرنے کے خلاف پراسیکیوشن پر ناراضگی کا اظہار کیا۔

عدالت کی ناراضگی کے بعد سندھ حکومت نے رؤف صدیقی سمیت 4 ملزمان کی بریت کے خلاف اپیل دائر کی، اپیلوں پر آخری بار سماعت 26 اگست کو ہوئی تھی جو بغیر کارروائی کے 6 ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی تھی۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.