سانحۂ بلدیہ فیکٹری میں ملزم حماد صدیقی کی عدم گرفتاری پر آئی جی سندھ رفعت مختار عدالت میں پیش ہوئے۔
سانحۂ بلدیہ فیکٹری میں ملزم حماد صدیقی کی عدم گرفتاری سے متعلق درخواست پر جسٹس نعمت اللّٰہ پھلپھوٹو کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
آئی جی سندھ رفعت مختار نے عدالت کو بتایا کہ 6125 اشتہاری سمیت 12 ہزار ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔
جسٹس امجد سہتو نے استفسار کیا کہ کئی مقدمات میں تفتیشی افسران ملزم کے نام، ولدیت اور پتہ نہیں لکھتے۔
آئی جی سندھ نے کہا کہ 50 ہزار سے 13 ہزار ملزمان کی ولدیت اور گھر کے پتے درج نہیں، پولیس کی غفلت ہے، معاملات کو درست کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
جسٹس امجد سہتو نے ہدایت کی کہ یہ تو 1980ء سے چلتا آ رہا ہے، آپ آئے ہیں تو کچھ کر کے ہی جائیں۔
نادرا کے فوکل پرسن نے کہا کہ درست ڈیٹا نہ ہونے کی وجہ سے کچھ ملزمان کا شناختی کارڈ بلاک نہیں کر سکے، شناختی کارڈ نمبر کے لیے محکمہؐ داخلہ سندھ کو خط لکھا ہے، حماد صدیقی، تقی حیدر، خرم نثار کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کر دیے ہیں۔
سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ آئی جی سندھ، محکمۂ داخلہ، وفاق، نادرا، اسٹیٹ بینک اور دیگر کو ایک بار پھر مہلت دے رہے ہیں، 4 ہفتوں میں اشتہاری ملزمان کے شناختی کارڈ، پاسپورٹ اور بینک اکاؤنٹس بلاک کر کے رپورٹ دیں۔
Comments are closed.