لاہور ہائی کورٹ نے سانحۂ ماڈل ٹاؤن پر دوسری جے آئی ٹی کی تشکیل کے خلاف درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر پاکستان عوامی تحریک کے وکیل علی ظفر کو 20 اکتوبر کو دلائل دینے کی ہدایت کر دی۔
سانحۂ ماڈل ٹاون کی انکوائری کے لیے دوسری جے آئی ٹی بنانے کے خلاف 2 پولیس اہلکاروں نے پٹیشن دائر کر رکھی ہے۔
درخواست گزاروں نے ایک اور متفرق درخواست کے ذریعے عدالت میں سرکاری وکیل کے مختلف بیانات دینے پر وزیرِ اعلیٰ کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
سرکاری وکیل نے دلائل میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا جے آئی ٹی بنانے سے متعلق حکم تھا جس پر حکومت نے عمل کیا۔
پاکستان عوامی تحریک کے وکیل نے کہا ہے کہ بسمہ نامی لڑکی سپریم کورٹ گئی تھی، جس کی والدہ اور پھوپھی اس سانحے میں شہید ہوئیں۔
سپریم کورٹ نے بسمہ کی درخواست پر نوٹس لیا تھا۔
خواجہ طارق رحیم کے دلائل کے بعد عدالت نے علی ظفر کے دلائل کے لیے 20 اکتوبر کی تاریخ مقرر کر دی۔
Comments are closed.