سالگرہ پر تحفے میں دیے جانے والا دستی بم پھٹنے سے یوکرینی آرمی چیف کے معتمد خاص ہلاک
،تصویر کا ذریعہUKRAINIAN MEDIA
- مصنف, پال کربی
- عہدہ, بی بی سی نیوز
یوکرین کے آرمی چیف ولیری زالوجنی کے ایک معتمد خاص سالگرہ کے تحفے میں دیے جانے والا دستی بم پھٹنے ہلاک ہو گئے ہیں۔
آرمی چیف کے ساتھی میجر خیناڈی شاستیاکوف کو سالگرہ کے موقع پر اپنے دوست احباب سے تحائف ملے تھے جنھیں وہ اپنے ساتھ اپنے فلیٹ پر لے گئے۔ رپورٹس کے مطابق وہ یہ تمام تحائف اپنے 13 سال کے بیٹے کے ساتھ کھول رہے تھے کہ اس دوران ایک تحفے میں موجود دستی بم پھٹ گیا۔
اس حادثے میں میجر خیناڈی شاستیاکوف ہلاک جبکہ ان کا بیٹا شدید زخمی ہو گیا۔
وزیر داخلہ ایہور کلیمینکا نے کہا کہ ان کے بیٹے نے گرنیڈ کی پن کے ساتھ چھیڑ خانی کی جس کے بعد میجر نے اپنے بیٹے سے گرنیڈ چھینا مگر اس دوران یہ دھماکے سے پھٹ گیا۔
یوکرین کی جانب سے اس دھماکے کو ایک ’المناک حادثہ‘ قرار دیا گیا ہے اور وزیر داخلہ نے لوگوں سے درخواست کی ہے کہ وہ تحقیقات مکمل ہونے کا انتظار کریں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکہ یوکرین کے دارالحکومت کیئو کے علاقے چائکی میں پیش آیا اور یہ ’اسلحے کو لاپروائی سے پکڑنے کے نتیجے میں ہوا۔‘
لیکن جلد ہی یہ بات سامنے آئی کہ اس فلیٹ میں مزید پانچ گرنیڈ اور تھے۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ یہ فوج میں ان کے ساتھیوں کی طرف سے تحفے میں دیے گیے تھے۔
بعد میں اسی طرح کے دو گرنیڈ ان کے ایک ساتھی سے ملے جن کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ ان کا رینک فوج میں کرنل کا ہے۔
جائے حادثہ کی تصویروں میں فلیٹ کے فرش پر دیگر تحائف کے ساتھ دستی بم نظر آ رہے ہیں۔ میجر خیناڈی شاستیاکوف بظاہر ایک بیگ میں وسکی کی بوتل کے ساتھ یہ گرنیڈز گھر لے کر آئے تھے۔
فوجی ذرائع نے مقامی اخبار کو بتایا کہ بیگ میں بوتل کے ساتھ دستی بم کی شکل کے گلاس تھے اور دھماکہ تب ہوا جب اس بیگ کو کھولا گیا۔ دیگر اخبارات کو یہ اطلاع ملی ہے کہ ان کے ساتھی نے انھیں تحفہ دیتے ہوئے کہا تھا ’آپ کو سرپرائز دینا مشکل ہے اس وجہ سے میں آپ کو دستی بم اور ایک اچھی وہسکی کی بوتل دے رہا ہوں۔‘
آرمی چیف ولیری زالوجنی نے اس حادثے کی وجہ سے یوکرینی فوج اور خود کو ملنے والے ناقابل بیان درد اور نقصان پر بات کی۔ میجر خیناڈی شاستیاکوف کے بارے میں انھوں نے بتایا کہ فروری 2022 میں روس کے حملے کے آغاز کے بعد سے وہ ایک ’قابل اعتماد ساتھی‘ تھے۔
یہ موت یوکرینی فوج کے لیے دوسرا بڑا دھچکا مانا جا رہا ہے۔ اس سے قبل میدان جنگ کے قریب زاپروژیا شہر میں ایک اعزازی تقریب کے دوران روس کے حملے میں 19 فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔ اس تقریب کو ایک خطرناک علاقے میں منعقد کروائے جانے پر کافی تنقید کی گئی تھی۔
صدر کی حمایتی رکن اسمبلی مریانا بیزلہا نے کہا میجر خیناڈی شاستیاکوف کی موت غفلت کی وجہ سے ہوئی، انھوں نے کہا ’میں کبھی سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ خیناڈی اپنی ہی سالگرہ پر لاپرواہی کے نتیجے میں مارے جائیں گے۔ دستی بم (فوج کی طرف سے) جاری کیے جاتے ہیں، تحفے کے طور پر نہیں دیے جاتے۔‘
تاہم یوکرین میں مبصرین حکومت کی طرف سے بتائی گئی دھماکے کی وجوہات پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ ان میں سے چند قیاس کر رہے ہیں کہ شاید یہ ایک حملہ تھا اور اس کا نشانہ اصل میں آرمی چیف خود تھے کیونکہ یہ اخذ بھی کیا گیا ہو گا کہ شاید وہ اپنے ساتھی کی سالگرہ کی تقریبات میں حصہ لیں گے۔
گذستہ ہفتے یوکرین کے آرمی چیف نے روس کے خلاف یوکرین کی لڑائی کے متعلق دوٹوک رائے دی تھی۔
انھوں نے امریکی جریدے دی اکانومسٹ کو بتایا تھا کہ ’پہلی عالمی جنگ کی طرح ہم آج ٹیکنالوجیی کی وجہ سے دوراہے پر پہنچ گئے ہیں۔‘
یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اس بات کی تردید کی ہے کہ جنگ میں کوئی تعطل ہے۔ انھوں نے گذشتہ ہفتے کے اختتام پر کہا تھا کہ ’آج لوگ تھک چکے ہیں، سب تھک چکے ہیں، اور مختلف آرا ہیں۔ یہ واضح ہے، لیکن تعطل نہیں ہے۔‘
پیر کی رات کو عوام سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے اپیل کی کہ یوکرینی عوام اکٹھے ہو جائیں اور تنازعات یا دیگر ترجیحات کی وجہ سے پیچھے بٹنے سے گریز کریں۔ انھوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ اگلے سال ہونے والے صدارتی انتخابات کے لیے ’ابھی صحیح وقت نہیں ہے‘ کیونکہ یوکرین میں مارشل لا نافذ ہے اور حالت جنگ میں ہے۔ صدر ولادیمیر زیلنسکی سال 2019 میں منتخب ہوئے تھے۔
Comments are closed.