پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ سازشیں تھمنے کا نام نہیں لے رہیں، بند کمروں میں فیصلوں کا زمانہ گزر گیا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ ملک کے مقبول ترین لیڈر کو نا اہل کیا گیا، عوام نے عمران خان سے اپنی محبت کا اظہار کیا، پارٹی کی کوئی اپیل نہیں تھی اور پورے ملک میں لوگ نکلے، کل سب سے پہلے کوئٹہ، گلگت بلتستان اور دیامر میں احتجاج ہوا، راولپنڈی، اسلام آباد، کراچی، سکھر، گوجرانوالہ کس شہر میں لوگ باہر نہیں نکلے۔
فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ قومی لیڈر کو سیاسی دھارے سے باہر کرنے کا مقصد پاکستان کو کمزور کرنا ہے، چیف الیکشن کمشنر کا فیصلہ ملک کے عوام نے مسترد کردیا ہے، پاکستان کے عوام نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ مسترد کر دیا۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارے وکلا نے فیصلے کے لیے اپلائی کیا ہوا ہے، 24 گھنٹے سے زیادہ کا وقت گزر گیا، الیکشن کمیشن کا فیصلہ جاری نہیں ہوا، اگر آپ کے پاس فیصلہ موجود نہیں تو آپ نے کیا سنایا ہے؟ فارن فنڈنگ کیس میں بھی الیکشن کمیشن نے ویب سائٹ پر فیصلہ جاری کیا، اس فیصلے میں بھی تبدیل کی جا رہی ہے، حکومت کی مرضی کی چیزیں شامل کی جا رہی ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ذرا بھی جمہوریت ہوتی تو عوام کے فیصلے پر سر تسلیم خم کر کے الیکشن کرایا جاتا، سازشیں بند کمروں سے باہر نہیں آ پا رہیں، سازشیں جب بھی باہر آئیں تو سازشوں، سازشیوں کو گلے سے پکڑیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے کہا پی پی، ن لیگ کے فنڈنگ کیس کا فیصلہ اکٹھا کیا جائے گا، زرداری اور نواز شریف کا توشہ خانہ کیس10سال سے زیر التوا ہے، نیب قوانین میں ترامیم کر کے ان کے 11 سو ارب روپے کے مقدمے واپس ہوگئے، ہمیں الیکشن کمیشن سے پہلے بھی کوئی امید نہیں تھی۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ان کا نشانہ صرف عمران خان ہے، آج پاکستان میں انقلاب کی ابتداء ہو گئی ہے، یہ عمران خان کا نہیں پاکستان کے 22 کروڑ عوام کا مسئلہ ہے، گزشتہ روز جو فیصلہ ہوا وہ بائیس کروڑ لوگوں کے منہ پر طمانچہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ ایک بھونڈی کوشش کی گئی کہ عمران خان کو نواز شریف کے برابر لاکر کھڑا کیا جائے، فیصلے پر عوام کے ردعمل کی ایک جھلک سب نے کل دیکھی، ابھی پارٹی اور عمران خان کی اپیل نہیں تھی، چیف الیکشن کمشنر اور ان کے رفقا سے کہتا ہوں آپ کا فیصلہ عوام نے مسترد کیا ہے، آپ نے وفاقی کابینہ کے چند وزراء کے ساتھ مل کر گھناؤنا کھیل کھیلا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما کا کہنا ہے کہ اس فیصلے میں بھی تبدیلیاں کی جا رہی ہیں، حکومت کی مرضی کی چیزیں جو کل شامل نہیں تھیں وہ شامل کی جا رہی ہیں، اس سے زیادہ بددیانتی کی کسی ادارے کی کیا ہو سکتی ہے، ہم الیکشن کمیشن کی توہین نہیں کرنا چاہتے، ایسے الیکشن کمیشن کا کیا کیا جائے جس کے چیف الیکشن کمشنر اور دو ممبران کے خلاف ریفرنسز زیر التوا ہوں۔
ان کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس سے کہوں گا ہمارے ریفرنسز کا فیصلہ کریں اور کہیں آپ کے ریفرنسز نہیں بنتے، آپ سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس بلائیں اور الیکشن کمیشن پر ریفرنسز کا فیصلہ کریں، یہ نہیں ہو سکتا ہے کہ ایک طرف ریفرنسز زیر التوا ہیں، ہم کہہ رہے ہیں یہ ہمارے ساتھ بددیانتی کر رہے ہیں، ہم کہہ رہے ہیں کہ یہ یکطرفہ کمیشن ہے اور ہمیں روز انہی کے سامنے بھیج دیا جائے کہ انہیں سے فیصلے کرائیں۔
فواد چوہدری کا یہ بھی کہنا ہے کہ تمام زیادتیاں عوام دیکھ رہے ہیں، پاکستان کی یکجہتی کو آپ کیسے نقصان پہنچا سکتے ہیں، کل ہمارے پاس دو آرا تھیں کہ اسے احتجاج کو اسے کو لانگ مارچ میں تبدیل کر دیا جائے، دوسری رائے یہ تھی کہ لانگ مارچ بہت منظم ہوتا ہے ہمیں اپنے منصوبے کے مطابق جانا چاہیے، جو ہمارا منصوبہ ہے، ہمیں اس کے مطابق جانا چاہیے، پارٹی کے کور گروپ نے اتفاق کیا کہ ہمیں لانگ مارچ سے پہلے بنائے گئے منصوبے پر چلنا چاہیے۔
Comments are closed.